یورپ اور مغربی ایشیا میں کم سپلائی اور جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے آج کی ٹریڈنگ میں تیل کی قیمت 89 ڈالر تک پہنچ گئی، جس سے تیل کی سپلائی میں مزید خلل پڑنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
شیئرینگ :
یورپ اور مغربی ایشیا میں کم سپلائی اور جغرافیائی سیاسی تناؤ کی وجہ سے آج کی ٹریڈنگ میں تیل کی قیمت 89 ڈالر تک پہنچ گئی، جس سے تیل کی سپلائی میں مزید خلل پڑنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کل کہا تھا کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو وہ ولادیمیر پوٹن پر ذاتی پابندیاں عائد کرنے پر غور کریں گے۔
پیر کے روز یمن کے انصار الاسلام نے متحدہ عرب امارات میں ایک فوجی اڈے پر راکٹ حملے کیے تھے۔
برینٹ کروڈ کی قیمت 77 سینٹ بڑھ کر 88.97 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی۔ اس قسم کے تیل کی قیمت 20 جنوری کو 89.50 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی جو اکتوبر 2014 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
یو ایس کروڈ کی قیمت 52 سینٹ بڑھ کر 86.12 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئی۔
نسان سیکیورٹی ریسرچ کے چیف ایگزیکٹیو ہیرویوکی کیکوکاوا نے کہا، "روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور متحدہ عرب امارات کے بنیادی ڈھانچے کو لاحق خطرے کی وجہ سے، تیل کی قیمتوں میں کمی کا رجحان محدود ہو گیا ہے۔"
امریکن پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کی کل ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی تیل کے ذخائر میں یومیہ 872,000 بیرل کی کمی واقع ہوئی ہے جس سے طلب اور رسد کے محدود توازن کی تصدیق ہوتی ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللّہیان نے گامبیا کے دارالحکومت میں اوآئی سی سربراہی اجلاس کے موقع پر اپنی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے،سعودی ...