تاریخ شائع کریں2020 3 November گھنٹہ 21:59
خبر کا کوڈ : 480961
حجت الاسلام و المسلمین حمید شہریاری

صلح پسند بین الاقوامی اداروں کو متحرک کیا جائے

چونتیسویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں منعقدہ ویبینار سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام حمید شہریاری کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم اسلامی اور صلح پسند بین الاقوامی اداروں کو متحرک کریں تاکہ مستقبل میں امن و سلامتی کی خاطر ضابطہ اخلاق کو مرتب کر سکیں اور ان افراد سے نجات پاسکیں کہ جو ہماری قومی شخصیات کو قتل کرنے کے درپے ہیں۔
صلح پسند بین الاقوامی اداروں کو متحرک کیا جائے
چونتیسویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں منعقدہ ویبینار سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام حمید شہریاری کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم اسلامی اور صلح پسند بین الاقوامی اداروں کو متحرک کریں تاکہ مستقبل میں امن و سلامتی کی خاطر ضابطہ اخلاق کو مرتب کر سکیں اور ان افراد سے نجات پاسکیں کہ جو ہماری قومی شخصیات کو قتل کرنے کے درپے ہیں۔
 
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس سال چونتیسویں سالانہ بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کا کورونای جیسی موذی بیماری اور وبا کی وجہ سے آنلائن اہتمام کیا گیا ہے جس کا iuc.taqrib.ir/live سمیت سوشل میڈیا پر باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے۔
 
"کوورنا کی وجہ سے مغربی ممالک کو درپیش ثقافتی، اقتصادی اور سیاسی چیلنجز" کے عنوان سے منعقدہ ویبینار سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین حمید شہریاری نے کہا کہ ہم نے کورونا کے سدباب کے لئے آراء اور نطریات پر مبنی مقالات لکھنے کا اعلان کیا تھا اور یہ مقالات اگلے ہفتے سے نشر ہونا شروع ہوجائیں گے۔

حجت الاسلام حمید شہریاری کا کہنا تھا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم اسلامی اور صلح پسند بین الاقوامی اداروں کو متحرک کریں تاکہ مستقبل میں امن و سلامتی کی خاطر ضابطہ اخلاق کو مرتب کر سکیں اور ان افراد سے نجات پاسکیں کہ جو ہماری قومی شخصیات کو قتل کرنے کے درپے ہیں۔

انہوں نے سوشل میڈیا کے سرگرم ہونے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اب ایک دوسرے کو آسانی سے ڈھونڈ نکالتے ہیں جس کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے گروہوں کو تشکیل دے کر کام کیا جاسکتا ہے اور اسی وجہ سے بڑے گروہوں کی تشکیل بھی ممکن ہے اور زرد جیکٹس اسکی واضح مثال ہیں۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ کوئیڈ ۱۹ کا خاتمہ فی الحال ممکن نہیں ہے کہا کہ اس وارس نے معاشرے کی صورتحال کو یکسر تبدیل کردیا ہے کیونکہ ماضی میں بڑی طاقتیں جنگوں کو ہوا دیتی تھیں لیکن اس وائرس کے سامنے آنے سے انسان یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ چھوٹے چھوٹے گروہوں کو تشکیل دے کر نئی جنگیں اور قتل عام انجام دے سکتا ہے۔
 
https://taghribnews.com/vdch-vnkz23n6wd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ