چونتیسویں سالانہ بین الاقومی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بحرین میں اھل تشیع کے رہبر اور معروف عالم دین شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسوقت امت مسلمہ کو تین عظیم بلائوں کا سامنا ہے جن میں سے پہلا امتحان مسئلہ فلسطین ہے، دوسرا دشمنوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور تیسرا یہ منحوس وائرس کورونا ہے
شیئرینگ :
چونتیسویں سالانہ بین الاقومی وحدت اسلامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بحرین میں اھل تشیع کے رہبر اور معروف عالم دین شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ اسوقت امت مسلمہ کو تین عظیم بلائوں کا سامنا ہے جن میں سے پہلا امتحان مسئلہ فلسطین ہے، دوسرا دشمنوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور تیسرا یہ منحوس وائرس کورونا ہے۔
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس سال چونتیسویں سالانہ بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کا کورونای جیسی موذی بیماری اور وبا کی وجہ سے آنلائن اہتمام کیا گیا ہے جس کا آج صبح آٹھ بجے iuc.taqrib.ir/live سمیت سوشل میڈیا پر باقاعدہ آغاز ہوچکا ہے۔
بحرین میں اہل تشیع کے رھبر اور معروف عالم دین آیت اللہ شیخ نعیم قاسم نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام تر تکوینی اور تشریعی سنتیں علم حکمت اور عدل الہی سے پیدا ہوتی ہیں۔ خدا کی حکمتوں کے بارے میں یہ کلی علم کہ تمام افعال و اعمال خدا کے ہی عطا کردہ ہیں، خدا کی رضا میں راضی ہونے کا سبب بنتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسان کو خدا نے مختلف توانائیاں اور صلاحیتیں عطا کی ہیں جو مشکلات میں نمایاں ہوتی ہیں۔انسان روحانی، فکری، جسمی صلاحیتوں کے ساتھ پیدا ہوتا ہے اور یہ صلاحیتیں جمود کی وجہ سے نہیں نکھرتیں نہ ہی خود بخود سامنے آتی ہیں بلکہ انہیں نکھرنے کے لئے پے در پے تجربات کی ضرورت ہوتی ہے جو مجاہدت، اور سختیوں کو تحمل کرنے سے حاصل ہوتی ہیں۔
شیخ عیسی قاسم نے مزید کہا کہ اسوقت امت مسلمہ کو تین عظیم بلائوں کا سامنا ہے جن میں سے پہلا امتحان مسئلہ فلسطین ہے جو کہ اس امت کا بنیادی درد ہے اور ایک سرنوشت ساز امتحان ہے، دوسرا دشمنوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی اور تیسرا یہ منحوس وائرس کورونا ہے۔ اور پوری امت مسلمہ کو ان تین بلاوں کے امتحان کا سامنا ہے۔ پوری امت اسوقت صبر و استقامت، شجاعت اور وحدت کی حفاظت او حقیقی رسالت، عزت اور کرامت کے امتحان میں مبتلا ہے۔