تاریخ شائع کریں2020 27 September گھنٹہ 19:12
خبر کا کوڈ : 477129

انتہا پسند ہندوؤں کا تاریخی شاہی مسجد پر مندر قائم کرنے کا دعویٰ دائر،

انتہا پسند ہندوؤں کا متھرا میں تاریخی شاہی عید گاہ مسجد کو کرشنا کی جنم بھومی قرار دیکر مندر بنانے کے لیے 13.37 ایکڑ زمین پر ملکیت کا دعویٰ دائر کردیا ہے۔
انتہا پسند ہندوؤں کا تاریخی شاہی مسجد پر مندر قائم کرنے کا دعویٰ دائر،
ایودھیا میں بابری مسجد پر قبضے اور مندر کی تعمیر کے بعد انتہا پسند ہندوؤں نے متھرا میں تاریخی شاہی عید گاہ مسجد کو بھی شری کرشنا کی جنم بھومی قرار دیکر مندر بنانے کے لیے 13.37 ایکڑ زمین پر ملکیت کا دعویٰ دائر کردیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے حوالے سے خبر ہے کہ ایودھیا میں بابری مسجد پر قبضے اور مندر کی تعمیر کے بعد انتہا پسند ہندوؤں نے متھرا میں تاریخی شاہی عید گاہ مسجد کو بھی شری کرشنا کی جنم بھومی قرار دیکر مندر بنانے کے لیے 13.37 ایکڑ زمین پر ملکیت کا دعویٰ دائر کردیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق ریاست اترپردیش میں آگرہ سے تقریباً 50 کلومیٹر اور دہلی سے 145 کلومیٹر دور شہر متھرا میں واقع تاریخی شاہی عید گاہ مسجد پر شری کرشن وبراجمان نے بھی بابری مسجد کی طرز پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ شری کرشنا کی جنم بھومی ہے جس پر مغل دور میں قبضہ کرکے مسجد اور عید گاہ تعمیر کی گئی تھی اب چونکہ بابری مسجد کیس کا فیصلہ آچکا ہے اور مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا حکم دیا جا چکا ہے اس لیے شری کرشنا کی جنم بھومی پر بھی مندر قائم کیا جائے۔

درخواست میں انتہا پسند ہندوؤں نے مندر کی تعمیر کے لیے عید گاہ کی 13.37 ایکڑ زمین مانگی ہے۔ درخواست وکیل رنجنا اگنی ہوتری نے دائر کی ہے۔ قبل ازیں الہ آباد میں اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد کی میٹنگ میں سادھو سنتوں نے متھرا میں کرشن جنم بھومی اور کاشی وشو ناتھ مندر کی تعمیر کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ بھارتی قانون کے تحت 15 اگست 1947 کے بعد سے جو مذہبی مقامات جس فرقہ سے وابستہ تھے وہ مستقبل میں بھی اسی کی ملکیت رہیں گے اسے پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 کہا جاتا ہے تاہم بابری مسجد کو اس قانون استثنیٰ دیا گیا تھا۔
https://taghribnews.com/vdcj8aexhuqeavz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ