خزاں اور سرما کے دوران ہمیں طوفانی لہر کا سامنا ہوسکتا ہے اور اسے کنٹرول کرنا پہلے سے زیادہ مشکل ہوگا۔تحقیق
شیئرینگ :
کورونا وائرس کی وبا کے آغاز پر سائنسدانوں نے قیاس کیا تھا کہ موسم گرم ہونے پر اس بیماری کے پھیلنے کی رفتار سست ہوجائے گی۔ مگر بہار اور گرمیوں کے دوران دنیا بھر میں کیسز کی شرح میں کوئی خاص کمی دیکھنے میں نہیں آئی اور اس نظریئے کو مسترد کردیا گیا۔
مگر ایک تحقیق کے مطابق درجہ حرارت بڑھنے سے وائرس کے پھیلاؤ کی شرح معتدل رہی مگر آنے والے مہینوں میں جب ہوائیں سرد ہوں گی تو اس وبا کی بڑی لہر سامنے آسکتی ہے۔
تحقیقی ٹیم نے کہا کہ گرم موسم نے وبائی اثرات کی ابتدا کا کام کیا تھا مگر خزاں اور سرما کے دوران ہمیں طوفانی لہر کا سامنا ہوسکتا ہے اور اسے کنٹرول کرنا پہلے سے زیادہ مشکل ہوگا۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے کیسز کی شرح میں کمی کے نتیجے میں پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے مگر محققین کا کہنا تھا کہ کیسز سردیوں میں اوپر جاسکتے ہیں اہے اس وقت کچھ پابندیوں کا اطلاق ہی کیوں نہ ہو۔
سیزنل بیماری بننے کا خیال نیا نہیں، فلو، عام نزلہ زکام اور دیگر کورونا وائرس سے جڑی بیماریوں کی شرح گرم مہینوں میں کم رہتی ہے مگر سردیوں میں کیسز بڑھ جاتے ہیں۔دیگر تحقیقی رپورٹس یا ماڈلز میں بھی اس خیال پر کام کیا گیا ہے۔
طلبہ نے آسٹریلوی وزیراعظم کی اسرائیل اور غزہ کے بارے میں پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی اور آسٹریلوی حکومت سے غزہ میں تشدد کی شدید مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔