بھارت کی جانب سے گلگت بلتستان کے حوالے سے کیے گئے دعوے کو پاکستان نے مسترد کردیا۔
شیئرینگ :
سپریم کورٹ کی جانب سے وفاقی حکومت کو گلگت بلتستان میں عام انتخابات کی اجازت دیے جانے کے بعد بھارت کی جانب سے گلگت بلتستان کے حوالے سے کیے گئے دعوے کو پاکستان نے مسترد کردیا۔
30 اپریل کو سپریم کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت مرکز کو گلگت بلتستان میں عام انتخابات کے انعقاد کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قانون میں ترمیم کر کے انتخابات کے لیے وہاں قائم مقام حکومت کا قیام کریں۔
گلگت بلتستان کی موجودہ حکومت کی پانچ سالہ مدت رواں سال جون میں ختم ہونے والی ہے اور قانون ساز اسمبلی کے خاتمے کے 60 دن کے اندر اگلے انتخابات کرانا ہوں گے۔
اس سے قبل بھارت نے پاکستانی سپریم کورٹ کے حکم پر احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی اداروں کا ان علاقوں پر کوئی حق نہیں جس پر انہوں نے غیرقانونی اور جان بوجھ کر قبضہ کیا ہوا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے اس معاملے پر احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر اور لداخ سمیت گلگت اور بلتستان کے پورے علاقے کا بھارت سے ناقابل واپسی الحاق ہوچکا ہے اور یہ قانونی طور پر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے علاقوں میں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی تبدیلیوں اور اقدامات کو بھارت نے مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔
بھارت کے اس احتجاج پر دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے بھارتی دعوے کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ایک سینئر سفارتکار کو طلب کر کے یہ پیغام پہنچا دیا گیا ہے کہ پاکستان، گلگت بلتستان پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے بھارت کے بے بنیاد اور گمراہ کن دعوے کو مسترد کرتا ہے۔
یمنی چینل نے امریکی حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکی فوج کا جدید ترین ڈرون طیارہ ایم کیو 9 یمنی ساحل کے ...