تاریخ شائع کریں2020 29 April گھنٹہ 15:29
خبر کا کوڈ : 460725

افغانستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی امن معاہدے کو شدید خطرات لاحق

افغان عہدیدار کا کہنا تھا کہ جب سے 29 فروری کو دوحہ میں طالبان نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں اس وقت روزانہ اوسطاً 55 حملے کیے جاتے ہیں۔
افغانستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی امن معاہدے کو شدید خطرات لاحق
افغانستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث گزشتہ دو دہائیوں سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے طالبان اور امریکا کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں روزانہ درجنوں جنگجو اور شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں فریقین کی جانب سے کارروائیوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

افغان عہدیدار کا کہنا تھا کہ جب سے 29 فروری کو دوحہ میں طالبان نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں اس وقت روزانہ اوسطاً 55 حملے کیے جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق معاہدے کی زبان سے خون ریزی متوقع تھی کیونکہ امریکا نے اپنے 18 سالہ دشمن کو بے پناہ سہولتیں دی تھیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ امن معاہدے کے بعد مسلسل کہتے رہے ہیں کہ وہ امریکی فوجیوں کا فوری انخلا چاہتے ہیں اسی طرح طالبان کی جانب سے بھی امریکی یا غیر ملکی فوجیوں کو نشانہ نہیں بنایا جا رہا ہے۔

فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز تھنک ٹینک کے سینئر محقق بل روگیو کا کہنا تھا کہ 'طالبان سمجھتے ہیں کہ معاہدہ قبضے کے خاتمے کی ڈیل ہے، امریکا کسی بھی صورت افغانستان نکلنا چاہتا ہے اور اسی لیے طالبان کے تمام مطالبات کو مان لیا ہے'۔

کابل میں موجود سلامتی امور کے ماہر نیشانک موتوانی کا کہنا تھا کہ دوحہ معاہدے نے طالبان کو قانونی حیثیت دی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ جنگ جیت گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 'طالبان بنیادی طور پر یہی سمجھتے ہیں کہ فتح ان کی ہے'۔

یاد رہے کہ طالبان اور امریکا نے 29 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت امریکا نے فوجیوں کی واپسی کی یقین دہانی کروائی تھی۔

چار صفحات پر مشتمل معاہدے میں کہا گیا تھا کہ طالبان، افغانستان کی سرزمین کسی بھی ایسی تنظیم، گروہ یا انفرادی شخص کو استعمال کرنے نہیں دیں گے جس سے امریکا یا اس کے اتحادیوں کو خطرہ ہوگا۔ جبکہ امریکا نے وعدہ کیا تھا کہ افغانستان سے امریکی اور اس کے اتحادی فوجیوں کا انخلا یقینی بنایا جائے گا۔

 
https://taghribnews.com/vdcdxz0okyt0956.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ