تاریخ شائع کریں2020 11 February گھنٹہ 14:52
خبر کا کوڈ : 451168

عین الاسد فوجی بیس حملے میں 100 سے زیادہ فوجی زخمی، امریکہ کا نیا اعتراف

عین الاسد فوجی چھاؤنی پر ایران کے حملے میں اپنے فوجیوں کو پہنچنے والے نقصانات کی تعداد بتدریج بڑھانا شروع
امریکی وزارت جنگ ، عراق کی عین الاسد فوجی چھاؤنی پر ایران کے حملے میں اپنے فوجیوں کو پہنچنے والے نقصانات کی تعداد بتدریج بڑھانا شروع کر دیا ہے اور اپنے ایک تازہ بیان میں کہا
عین الاسد فوجی بیس حملے میں 100 سے زیادہ فوجی زخمی، امریکہ کا نیا اعتراف
امریکی وزارت جنگ ، عراق کی عین الاسد فوجی چھاؤنی پر ایران کے حملے میں اپنے فوجیوں کو پہنچنے والے نقصانات کی تعداد بتدریج بڑھانا شروع کر دیا ہے اور اپنے ایک تازہ بیان میں ایک سو نو امریکی فوجیوں کے برین انجری کا شکار ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے گیارہ فروری کو اعلان کیا کہ عراق میں اس کی عین الاسد فوجی چھاؤنی پر ایران کے میزائلی حملے میں ایک سو نو امریکی فوجی برین انجری کا شکار ہوئے ہیں ۔امریکی وزارت جنگ کے بیان میں آیا ہے کہ آج تک ایک سو نو فوجیوں کے برین ٹرومیٹک انجری پہنچنے کی خبر مل چکی ہے جس میں پہلی رپورٹ کی نسبت پینتالیس فوجیوں کا اضافہ ہوا ہے۔امریکی وزارت جنگ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ستائیس فوجیوں کو علاج کے لئے جرمنی منتقل کیا گیا ہے۔برین ٹرومیٹک انجری دماغ کو پہنچنے والے ایسے نقصان اور چوٹ کو کہا جاتا ہے جو کسی بیرونی عنصر کی وجہ سے پہنچتی ہے اور انسان کی جسمانی ، نفسیاتی اور ادراک و حافظے کی کارکردگی میں خلل پیدا کر سکتی ہے۔ایران نے سردار محاذ استقامت اور سپاہ قدس کے کمانڈر، شہید جنرل قاسم سلیمانی پر امریکہ کی دہشتگرد فوج کے بزدلانہ حملے کے بعد آٹھ جنوری کو عراق میں موجود امریکہ کی عیین الاسد فوجی چھاؤنی کو میزائلی حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔ہرچند امریکی صدر ٹرمپ نے دعوی کیا تھا کہ اس حملے میں کوئی ہلاک یا زخمی نہیں ہوا ہے تاہم واشنگٹن نے اپنی پرانی روش کے مطابق پہلے چند امریکی فوجیوں کو برین انجری پہنچنے کا اعتراف کیا اور پھر بتدریج اس حملے میں زخمی ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کررہا ہے۔اس سلسلے میں امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے پہلے اپنے گیارہ فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کیا پھر یہ تعداد بڑھا کر چودہ کردی ، اس کے بعد چونتس فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کیا، پھر یہ تعداد پچاس اور اس کے بعد چونسٹھ تک پہنچائی اور اب منگل کو پینٹاگون نے اعلان کیا کہ عراق میں عین الاسد امریکی فوجی چھاؤنی پر ایران کے انتقامی میزائلی حملے میں ایک سو نو امریکی فوجیوں کو سر اور گردن کے حصوں پر گہری چوٹیں آئی ہیں۔پینٹاگون کی جانب سے اس سلسلے میں جاری ہونے والے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ کے ابتدائی دعؤوں کے برخلاف ایران کے میزائلی حملے میں امریکی فوجیوں کی بڑی تعداد کو نقصان پہنچا ہے بلکہ ان میں سے بعض فوجیوں کو کافی گہری چوٹیں اور زخم آئے ہیں۔درایں اثنا ایک امریکی اسٹریٹیجک اسٹڈیز سینٹر نے عراق  میں امریکا کی عین الاسد فوجی چھاؤنی پر ایران کے حملے کو ایران کی میزائلی طاقت و صلاحیت کی تائید قرار دیا ہے۔امریکہ کے اسٹریٹیجک اور انٹرنیشنل اسٹڈیز سینٹر نے لکھا ہے کہ ثبوت و شواہد کے جائزے سے پتہ چلتا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کے خون کے انتقام میں جو بیلسٹیک میزائل فائر کئے ہیں وہ حیران کن اور غیرمعمولی طور پر اپنے ٹھیک نشانے پر لگے ہیں۔امریکہ کے اسٹریٹیجک اور انٹرنیشنل اسٹڈیز سینٹر نے لکھا ہے کہ ان حملوں سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران کے بیلسٹیک میزائل ، ٹیکنالوجی اور آپریشنل صلاحیت کے لحاظ سے امریکہ اور مغربی ایشیا میں اس کے اتحادیوں کو سنگین نقصان پہنچانے کی توانائی رکھتے ہیں۔امریکہ کے اسٹریٹیجک اور انٹرنیشنل اسٹڈیز سینٹر سی ایس آئی ایس نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ تازہ ترین اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ اس حملے کے اس سے بھی بڑے نتائج سامنے آئیں گے ۔ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے سپاہ قدس کے کمانڈر شہید جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا انتقام لیتے ہوئے آٹھ جنوری کو عراق میں امریکہ کی عین الاسد چھاؤنی کو تیرہ میزائلوں سے نشانہ بنایا اور اسے درہم برہم کر کے رکھ دیا۔
https://taghribnews.com/vdcepz8evjh8nzi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ