روس اور ایران کے تعلقات میں امریکہ کو مداخلت کی اجازت نہیں
تہران میں تعینات روس کے سفیر نے روس کو مستقل ملک قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کو ایران کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے سلسلے میں امریکہ سے اجازت ل
تہران میں تعینات روس کے سفیر نے روس کو مستقل ملک قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کو ایران کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے سلسلے میں امریکہ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔
شیئرینگ :
تہران میں تعینات روس کے سفیر نے روس کو مستقل ملک قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کو ایران کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے سلسلے میں امریکہ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تہران میں تعینات روس کے سفیر لوان جاگاریان نے پریس ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں روس کو مستقل ملک قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ روس کو ایران کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے سلسلے میں امریکہ سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔ روسی سفیر نے بو شہر میں ایٹمی بجلی پلانٹ کے دوسرے حصہ کی تعمیر میں روس اور ایران کے تعاون کو بہت ہی اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے روس پر ایران کے ساتھ تعاون کو تمام شعبوں ميں ختم کرنے کے سلسلے میں بہت زيادہ دباؤ ڈالا لیکن روس نے امریکہ کی دھمکی کو تسلیم نہیں کیا کیونکہ روس ایک مستقل ملک ہے اور اسے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے سلسلے میں امریکہ سے اجازت لینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
روسی سفیر نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے خارج ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ روس اور چین ، امریکہ کو ایران کے ایٹمی معاملے کو سکیورٹی کونسل میں دوبار اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ روسی سفیر نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ مشترکہ ایٹمی معاہدہ کو خطرہ لاحق ہے اور اس معاہدے کو خطرے میں ڈالنے کا ذمہ دار امریکہ ہے۔
الجزیرہ نے کہا ہے کہ امریکی تعلیمی اداروں میں صہیونی حکومت کے خلاف مظاہروں میں شدت آرہی ہے۔ مظاہروں کا دائرہ پھیلتے ہوئے نارتھ کیرولینا تک پہنچ گیا ہے۔