بین الاقوامی اور انسانی حقوق میں فلسطینی عوام کے حقوق کا کمیشن منعقد ہوا
بین الاقوامی اور انسانی حقوق میں فلسطینی عوام کے حقوق" کا کمیشن تہران میں منعقد ہوا
اسرائیل علاقے میں ایک مزاحم ہے؛ یہ مجرم حکومت اور وہ تمام افراد جو دنیا میں جارحانہ اقدامات انجام دے رہے ہیں، ان کے بین الاقوامی عدالت کے کٹھرے میں کھڑا ہونا چاہیے
شیئرینگ :
بین الاقوامی اور انسانی حقوق میں فلسطینی عوام کے حقوق کا کمیشن منعقد ہوا
۳۳ ویں بین الاقوامی وحدت اسلامی کانفرنس کے پہلے دن، "بین الاقوامی اور انسانی حقوق میں فلسطینی عوام کے حقوق" کا کمیشن تہران میں منعقد ہوا۔ جس میں دنیا کے دانشوروں اور ان کے ساتھ ساتھ مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کے سیکریٹری جنرل آیت اللہ اراکی نے شرکت کی۔
تقریب نیوز ایجنسی کے خبرنگار کی رپورٹ کے مطابق، اس کمیشن میں مسلمان دانشوروں نے فلسطین کے مظلوم عوام کے خلاف اسرائیل جارحیت کی طرف اشارہ کیا اور اس بات پر زور دیا: اسرائیل علاقے میں ایک مزاحم ہے؛ یہ مجرم حکومت اور وہ تمام افراد جو دنیا میں جارحانہ اقدامات انجام دے رہے ہیں، ان کے بین الاقوامی عدالت کے کٹھرے میں کھڑا ہونا چاہیے۔
اس نشست میں اس بات پر تاکید ہوئی کہ بین الاقوامی قوانین میں بچوں اور بے گناہ افراد کے خلاف اسرائیلی اقدامات، فلسطینی انسانی حقوق کی خلاف ورزی، اور فلسطینی عوام پر ہونے والی مختلف نفسیاتی اور جسمانی اذیتیں غیر قانونی سمجھی گئی ہیں لیکن معذرت کے ساتھ بین الاقوامی قانونی افراد ان اقدامات کو کوئی اہمیت نہیں دیتے۔
بین الاقوامی اور انسانی حقوق میں فلسطینی عوام کے حقوق کی نشست کے آخرن میں، تجویز دی گئی کہ فلسطینی عوام کی حمایت کرنے والی اسلامی تعاون کی تنظیم کی شکست پر غور کرتے ہوئے، ایک بین الاقوامی اسلامی عدالت کا قیام عمل میں لانا چاہیے تا کہ اس سلسلے میں اسلامی ممالک کے فیصلوں کو جاری کیا جائے۔
اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی کمیٹی نے اعلان کیا ہے: غزہ کی گلیوں میں السنور کی موجودگی اور سرنگوں میں قیدیوں کے مرنے کا مطلب جنگ میں "اسرائیل" کی شکست ہے۔