تاریخ شائع کریں2019 5 November گھنٹہ 20:00
خبر کا کوڈ : 441902

امریکا کی نئی پابندیاں اسکی ایرانی عوام کے مقابلے میں شکست کو ظاہر کرتی ہے

اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کی نئی پابندیوں کو ایرانی قوم کے مقابلے میں ناکامی پر ان کی جھنجھلاہٹ کی علامت قرار دیا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ سید عباس موسوی نے ایران کے خلاف امریکا کی نئی پابندیوں کے بارے میں کہا کہ امریکی حکومت ایرانی عوام کے فولادی عزم و ارادے کے مقابلے میں اپنی ناکامیوں سے جھنجھلاکے ایران کے خلاف ہر روز نئی پابندیوں کا اعلان کرتی ہے ۔ 
امریکا کی نئی پابندیاں اسکی ایرانی عوام کے مقابلے میں شکست کو ظاہر کرتی ہے
اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کی نئی پابندیوں کو ایرانی قوم کے مقابلے میں ناکامی پر ان کی جھنجھلاہٹ کی علامت قرار دیا ہے۔
ترجمان وزارت خارجہ سید عباس موسوی نے ایران کے خلاف امریکا کی نئی پابندیوں کے بارے میں کہا کہ امریکی حکومت ایرانی عوام کے فولادی عزم و ارادے کے مقابلے میں اپنی ناکامیوں سے جھنجھلا کے ایران کے خلاف ہر روز نئی پابندیوں کا اعلان کرتی ہے ۔ 
انھوں نے کہا کہ امریکا کے اس قسم کے اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ امریکا سفارتی اور منطقی راستے اپنانے کی توانائی نہیں رکھتا ۔ انھوں نے کہا کہ امریکا سبھی عالمی اور بین الاقوامی مسائل میں اپنی داداگیری چلانا چاہتا ہے۔ 
ترجمان وزارت خارجہ نے عالمی سامراج کے خلاف مجاہدت کے قومی دن چار نومبر کو جاری ہونے والے وائٹ ہاؤس کے شرمناک بیان کے بارے میں کہا کہ امریکا ہمیشہ غیر مہذب اور غیر سفارتی زبان سے کام لیتا ہے اور تاریخی حقائق میں تحریف کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ 
امریکی وزارت خزانہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف اپنی دشمنانہ پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے پیر کے دن ایران کے ایک سرکاری ادارے اور نو شخصیتوں کے نام پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ 
امریکی وزارت خزانہ نے ایران کی مسلح افواج کی مشترکہ کمان اور ایرانی عدلیہ کے سربراہ سید ابراہیم رئیسی، ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری، اور رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ کے دفتر کے چند افراد کے نام واشنگٹن کی پابندیوں کی فہرست میں شامل کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ 
امریکی وزارت خزانہ نے تہران میں امریکی جاسوسی اڈے پر قـبضے کی چالیسویں سالگرہ کے موقع ایک بیان جاری کرکے، اعلان کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کی ہائی کمان اور نو دیگر اہم شخصیات پر پابندی کا مقصد ایران کی داخلی اور علاقائی توانائیوں اور اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔ امریکا کی نئی پابندیوں میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ کی دفتر سے متعلق چند افراد کے نام بھی شامل کئے جانے سے رہبر انقلاب اسلامی کے ٹھوس موقف سے امریکا کی تلملاہٹ کا پتہ چلتا ہے۔ 
یاد رہے کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ ہر قسم کے مذاکرات کے امکان کو مسترد کردیا ہے جس سے واشنگٹن کو سخت مایوسی اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمجھ رہے تھے کہ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی پر عمل کرکے وہ ایران کو مذاکرات اور واشنگٹن کے غیر قانونی مطالبات تسلیم کرنے پر مجبور کردیں گے لیکن رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اپنے ٹھوس اور شفاف موقف سے ٹرمپ کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ 
ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ پابندیوں میں بھی امریکا اس مرحلے میں پہنچ چکا ہے جہاں اس کے سامنے سارے راستے بند ہیں۔امریکا کے بلومبرگ نیوز چینل نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ایران کے خلاف پابندیوں کی پالیسی بند گلی میں پہنچ چکی ہے اور اب امریکا کے سامنے مزید پابندیاں لگانے کے راستے بند ہیں۔ 
https://taghribnews.com/vdcjyvex8uqexhz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ