تاریخ شائع کریں2019 15 October گھنٹہ 14:58
خبر کا کوڈ : 440110

امریکہ نے ترکی کے دو وزارتخانوں اور تین وزیروں پر عائد کردی

امریکہ نے شمالی شام پر ترکی کے حملوں کی وجہ سے ترکی کے دو وزارتخانوں اور تین وزیروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں
امریکہ کے نائب صدر مائک پنس نے  وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن اور امریکی وزیرخزانہ اسٹیون منوچین کی موجودگی میں کہا
امریکہ نے ترکی کے دو وزارتخانوں اور تین وزیروں پر عائد کردی
امریکہ نے شمالی شام پر ترکی کے حملوں کی وجہ سے ترکی کے دو وزارتخانوں اور تین وزیروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں
امریکہ کے نائب صدر مائک پنس نے  وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن اور امریکی وزیرخزانہ اسٹیون منوچین کی موجودگی میں کہا کہ ترکی کے دو وزارتخانوں اور تین وزیروں پر عائد کی جانے والی پابندیوں کی وجہ شمالی شام پر ترکی کے حملے ہیں اور اس کا مقصد ترکی کی فوجی کارروائیوں کو روکنے کے لئے دباؤ ڈالنا ہے۔ امریکی پابندیوں میں ترکی کے وزیرداخلہ سلیمان سویلو، وزیر دفاع خلوصی آکار اور وزیرتوانائی فاتح دونمز کو نشانہ بنایاگیا ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اس سے پہلے کہا تھا کہ وہ ترکی کے اقتصاد کو نابود کرنے کے لئےتیار ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات ایسے عالم میں سامنے آئے ہیں جب اس سے قبل انھوں نے شام اور ترکی کی سرحدوں کے قریب کے علاقوں سے امریکی فوجیوں کے پیچھے ہٹ جانے کا حکم جاری کرکے  ترکی کو شام پر جارحیت کے لئے ہری جھنڈی دکھا دی تھی۔ترکی کے حکام نے امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں پر ردعمل ظاہر کیا ہے ۔ ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاووش اوغلو نے اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد کہا کہ ترکی نے امریکہ کی جانب سے شمالی شام میں فوجی کارروائیاں کرنے کی وعدہ خلافی کی وجہ سے اس علاقے پر حملہ کیا ہے  ۔ ترک وزیرخارجہ چاووش اوغلو نے  کہا کہ ترکی پر امریکی پابندیوں کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ  ترکی کی فوج نےگذشتہ بدھ سے سرحدی علاقے کو کرد ملیشیا کے وجود سے پاک کرنے کے بہانے شمالی شام پر حملہ کیا ہے ۔ انقرہ ، کرد ملیشیا کو دہشتگرد کہتا ہے۔کرد ملیشیا کے خلاف ترکی کے حملے امریکی صدر ٹرمپ  اور ترک صدر رجب طیب اردوغان کی ٹیلی فونی گفت‍گو  اور شمالی شام سے اپنے فوجیوں کو باہر نکال لینے کےامریکی صدر کے فیصلے کے بعد شروع ہوئے ۔ شامی کردوں کی ملیشیا کے افراد کا کہنا ہے کہ یہ حملےامریکہ کی ہماہنگی سے انجام پارہے  ہیں  ۔شامی کردوں کا کہنا ہے کہ   امریکہ نے کردوں کی پیٹھ میں خنجر مارا ہے ۔ شمالی شام پر ترکی کے فوجی حملے کی بڑے پیمانے پر مذمت کی جا رہی ہے ۔ شام کے حکام نے تاکید کی ہے کہ شامی عوام  ، اپنے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کا دفاع کریں گے۔ بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حملے میں اب تک کم سے کم پانچ سو افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ ترکی کی فوج، گذشتہ تین برسوں کے دوران اب تک کئی بار شام کے خلاف جارحیت کر چکی ہے۔
https://taghribnews.com/vdcjvyexyuqexvz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ