تاریخ شائع کریں2019 12 September گھنٹہ 22:47
خبر کا کوڈ : 437033

وحدت اس وقت وجود میں آتی ہے جب باہمی احترام پایا جائے

عالم اسلام اور تشعیوں کے معروف مجاہد امام موسی صدر کہا کرتے تھے
وحدت کا قیام اس وقت ممکن ہے کہ جب باہمی احترام وجود رکھتا ہو۔ دنیا کے تمام ادیان کا بنیادی مقصد انسان کو ایک ایسے راستے کی جانب گامزن کرنا ہے جو انسان کو باہمی احترام اور محبت کا راستہ کی جانب لے جاتا ہو
وحدت اس وقت وجود میں آتی ہے جب باہمی احترام پایا جائے
وحدت اس وقت وجود میں آتی ہے جب باہمی احترام پایا جائے

تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق مسلمانوں میں وحدت کی اہمیت کو فروغ دینے کے عنوان سے علماء اور دانشمندوں کی آراء کو پیش کیا جارہا ہےکیوں کہ دشمن کے مقابلے میں وحدت اور اپنی صفوں میں نظم بہت ہی ضروری ہے اور یہ عالم اسلام کے دلسوز شخصیات کی دلی آرزو ہونے کے ساتھ ساتھ جمہوری اسلامی ایران کا بھی ہدف ہے ۔
لیکن بعض افراد گمان کرتے ہیں کہ وحدت کا مطلب یہ ہے کہ اپنے عقائد سے چشم پوشی کرکے دوسرے مذہب کو اختیار کریا جائے، جو کہ سراسر غلط اور گمراہ کن فکر ہے۔
اس مقدس ہدف کی بنیاد قرآن و سنت ہے جس میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ آس میں تفرقہ ایجاد نہ کریں، کیوں کہ مسلمانوں کے درمیان تفرقہ اللہ کی عنایات میں کمی کا باعث ہے اور مسلمانوں کی ذلت و رسوائی کا سب سے بڑا سبب بھی ہے۔
اگرمسلمانوں کے درمیان مشترکات پر ذرا بھی فکر کی جائے  تو معلوم ہوگا کہ ہمارے درمیان 90٪  اعتقادی اشتراکات پائے جاتے ہیں جس کو سنی و شیعہ دونوں علماء قبول کرتے  ہیں۔
عالم اسلام اور تشعیوں کے معروف مجاہد امام موسی صدر کہا کرتے تھے: وحدت کا قیام اس وقت ممکن ہے کہ جب باہمی احترام وجود رکھتا ہو۔ دنیا کے تمام ادیان کا بنیادی مقصد انسان کو ایک ایسے راستے کی جانب گامزن کرنا ہے جو انسان کو باہمی احترام اور محبت کا راستہ کی جانب لے جاتا ہو۔ کسی بھی انسان کو دو ھدف ہوسکتے ہیں ایک یہ کہ انسان اپنے سعادت و کمال کی جانب بڑھے اور اس راستے میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرتا چلا جائے اور اس راستہ میں حائل ظالم و ستمکاروں سے مقابلہ کرے اور دوسرا راستہ یہ ہے کہ ان رکاوٹوں اور ظالموں کے سامنے تسلیم ہوجائے۔
https://taghribnews.com/vdcjtaextuqetyz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ