تاریخ شائع کریں2019 14 July گھنٹہ 20:31
خبر کا کوڈ : 429622

یمن سے فوج کے انخلاء پر سعودی عرب اور امارات میں اختلاف

امارات کے اس فیصلے پر سعودی عرب کے حکام نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا
متحدہ عرب امارات نے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ میں شامل اپنے بعض فوجی دستوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا
یمن سے فوج کے انخلاء پر سعودی عرب اور امارات میں اختلاف
متحدہ عرب امارات نے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ میں شامل اپنے بعض فوجی دستوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا اور امارات کے اس فیصلے پر سعودی عرب کے حکام نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امارات کا اقدام اتحادی فوج کی پالیسیوں کے خلاف ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی کے بین الاقوامی امور کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ میں شامل اپنے بعض فوجی دستوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا اور امارات کے اس فیصلے پر سعودی عرب کے حکام نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امارات کا اقدام اتحادی فوج کی پالیسیوں کے خلاف ہے۔
یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ جنگ سے سب سے پہلے قطر نے علیحدگی اختیار کی جسے سعودی عرب، امارات اور بحرین کے قہر کا سامنا کرنا پڑا ، اور اب خود امارات بھی یمن جنگ سے اپنے دامن کو چھڑانے کی کوشش کررہا ہے ۔ ذرائع ابلاغ میں آجکل اس بات کا چرچہ ہورہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے یمن سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے کیونکہ امارات کو یمن جنگ میں شکست کا یقین پیدا ہوگیا ہے اور وہ اس جنگ سے اب اپنے دامن کو چھڑانے کی کوشش میں مصروف ہے۔
اخبار نیویارک ٹائمزنے مغرب  کے با خـبر سفارتکاروں کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امارات نے یمن جنگ سے اپنے فوجیوں کو خارج کرنے کا عمل شروع کردیا ہے اور امارات اس سلسلے میں سعودی عرب کی برہمی اور ناراضگی کا مقابلہ کرنے کے لئے بھی تیار ہے۔مغربی ذرائع کے مطابق سعودی عرب کو امارات کے اس اقدام سے کافی مایوسی ہوئی ہے اور سعودی عرب اب بھی امارات کو یمن جنگ میں باقی رکھنے کی تلاش و کوشش کررہا ہے۔ ادھر باخبـر ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے انصار اللہ کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کی اور انھیں یمن کے شمال کے بعض علاقہ دینے کی تجویز بھی پیش کی لیکن انصار اللہ نے سعودی عرب کے خونخوار ولیعہد کی اس تجویز کو رد کرتے ہوئے کہا کہ یمن سے سعودی عرب کے آخری فوجی کو نکالنے تک جنگ جاری رہےگی۔ اطلاعات کے مطابق سعودی عرب اور امارات میں اختلافات اس وقت نمایاں ہوگئے جب سعودی عرب نے خلیج عمان میں تیل بردار کشتیوں پر ہونے والے حملوں ميں ایران کو ملوث کرنے کی کوشش کی جبکہ متحدہ عرب امارات کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔
ادھر یمنی فوج اور قبائل نے سعودی عرب کے حساس علاقوں پر ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعہ تابڑ توڑ حملے کرکے ثابت کردیا ہے کہ یمنی فوج کی دفاعی طاقت میں کہیں زیادہ اضافہ ہوگیا ہے اور یمنی فوج ایک یا چند میزائل کے ذریعہ امارات کے حساس اقتصادی علاقوں کو بھی تہہ و بالا کرسکتی ہے۔ جس کے بعد امارات نے یمن جنگ سے خارج ہونے میں ہی اپنی عافیت سمجھی ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات چاہے یمن جنگ سے خارج ہو یا نہ ہو ۔ اس جنگ میں سعودی عرب کے جارح اتحاد کی شکست یقینی ہے۔
https://taghribnews.com/vdcewo8ewjh8wpi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ