بھارت میں شدد پسندی اور زدکوب کے خلاف قانون سازی ہونی چاہیے
ہندوستانی خبر رساں ایجنسی یو این آئی نے لکھنؤ سے رپورٹ دی ہے کہ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے کہا
ہندوستان کی بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ نے ہجومی تشدد کے خلاف سخت قانون بنائے جانے کا مطالبہ کیا ہے
شیئرینگ :
ہندوستان کی بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ نے ہجومی تشدد کے خلاف سخت قانون بنائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
ہندوستانی خبر رساں ایجنسی یو این آئی نے لکھنؤ سے رپورٹ دی ہے کہ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے سنیچر کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ہجومی تشدد ایک مہلک بیماری کی طرح بہت تیزی کے ساتھ ملک میں پھیل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب ہجومی تشدد کا شکار صرف مذہتی اقلیتیں، اور قبائلی افراد ہی نہیں بلکہ پولیس اہلکار بھی ہو رہے ہیں۔
بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت قانون کی حکمرانی کو نافذ نہیں کر رہی ہے اس لئے ہجومی تشدد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کے باوجود مرکز اور ریاست کی بے جی پی حکومتیں ہجومی تشدد کو روکنے کے لئے سخت قانون بنانے میں سنجیدہ نظر نہیں آتیں۔
انھوں نے اسی کے ساتھ ریاست اتر پردیش کے لا کمیشن کے اس اعلان کو قابل تحسین قرار دیا کہ ہجومی تشدد کے واقعات کی روک تھا کے لئے، الگ سے نیا قانون بنانے کی ضرورت ہے۔
طلبہ نے آسٹریلوی وزیراعظم کی اسرائیل اور غزہ کے بارے میں پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی اور آسٹریلوی حکومت سے غزہ میں تشدد کی شدید مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔