تاریخ شائع کریں2019 21 June گھنٹہ 15:16
خبر کا کوڈ : 426025

ایٹمی ہتھیاروں کو جدید تر اور مہلک بنانے کے رجحان میں اضافہ

جوہری طاقتوں نے اپنے ایٹمی اسلحے کو جدید تر بنانے کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ کردیا
دنیا بھر میں جوہری طاقتوں میں ایک مرتبہ پھر اپنے ایٹمی اسلحے کو مزید جدید تر اور مہلک بنانے کے رجحان میں اضافہ دیکھا جانے لگا ہے
ایٹمی ہتھیاروں کو جدید تر اور مہلک بنانے کے رجحان میں اضافہ
دنیا بھر میں جوہری طاقتوں میں ایک مرتبہ پھر اپنے ایٹمی اسلحے کو مزید جدید تر اور مہلک بنانے کے رجحان میں اضافہ دیکھا جانے لگا ہے۔
سوئیڈن  میں قائم بین الاقوامی ادارےاسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ’’سپری‘‘کی جانب سے جاری کی جانے والی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جوہری طاقتوں نے اپنے ایٹمی اسلحے کو جدید تر بنانے کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ کردیا ہے۔
سپری نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 2018 میں عالمی سطح پر ذخیرہ کردہ جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں 4 فیصد کمی دیکھی گئی۔ 2018 کے آغاز میں جوہری طاقتیں کہلانےوالے ممالک کے پاس موجود ایٹمی ہتھیاروں اور وار ہیڈز کی تعداد 13ہزار 865 تھی جو 2017 کے مقابلے تقریباً 600 کم تھی تاہم جن ریاستوں کے پاس جوہری ہتھیار ہیں انہوں نے اپنے اسلحے کو جدید تر بنانے کے لیے خرچ کی جانے والی رقم میں اضافہ کردیا۔
اس رپورٹ میں سپری نے جن 9 ممالک کے پاس جوہری ہتھیاروں کی موجودگی تسلیم کی ہے ان میں امریکا، روس،برطانیہ، فرانس، چین، ہندوستان، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا شامل ہیں جبکہ دنیا بھر میں موجود جوہری ہتھیاروں کا تقریباً 90 فیصد صرف دو ممالک امریکا اور روس کے پاس ہے۔
اس وقت ایسے جوہری وار ہیڈز کی مجموعی تعداد بھی تقریباً 2000 بنتی ہے جنہیں ان 9 ممالک نے کسی بھی وقت استعمال کے لیے مکمل تیاری کی حالت میں رکھا ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سال جنوری تک امریکا کے پاس موجود جوہری ہتھیاروں کی تعداد 6 ہزار 185 اور روس کے پاس 6 ہزار 500 ہے۔
سپری کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں پاکستان اور ہندوستان نے اپنے اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا رجحان جاری رکھا
https://taghribnews.com/vdcirqa5wt1aru2.s7ct.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ