تاریخ شائع کریں2019 25 March گھنٹہ 18:52
خبر کا کوڈ : 410688

برطانوی وزیر اعظم کی علیحدگی کی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی

قانون وضع کرنے والے ارکان کے ساتھ ہنگامی طور پر اجلاس تشکیل
برطانوی وزیر اعظم نے ایک ایسے وقت میں اپنی کابینہ کے اراکین اور قانون وضع کرنے والے ارکان کے ساتھ ہنگامی طور پر اجلاس تشکیل دیا ہے
برطانوی وزیر اعظم کی علیحدگی کی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی
برطانوی وزیر اعظم نے ایک ایسے وقت میں اپنی کابینہ کے اراکین اور قانون وضع کرنے والے ارکان کے ساتھ ہنگامی طور پر اجلاس تشکیل دیا ہے کہ اقتدار سے ان کی علیحدگی کی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں۔
برطانوی وزارت عظمی کے دفتر نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ وزیر اعظم تھریسا میے نے اپنی کابینہ کے اراکین اور پارٹی ارکان کے ساتھ ہنگامی اجلاس میں مختلف مسائل منجملہ بریگزٹ پر دوبارہ رائے شماری کے مسئلے پر غور کیا۔
ابھی تک اس ہنگامی اجلاس کی تفصیلات اور یا تھریسا میے کے ممکنہ طور پر مستعفی ہونے کے بارے میں کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔
البتہ برطانوی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں برطانیہ کے سابق وزیر بریگزٹ اور سابق وزیر خارجہ بوریس جانسن اور ڈیویڈ ڈیویس نے بھی شرکت کی ہے۔ یہ دونوں وزرا چھے ماہ قبل مستعفی ہو گئے تھے۔
برطانوی دارالعوام کی جانب سے اب تک بریگزٹ پر ہونے والی ووٹنگ میں دو بار مخالفت کا اعلان کیا جا چکا ہے اور آخری بار بھی بریگزٹ پر عمل کو موخر کئے جانے کی حمایت کی گئی ہے۔
جس سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ برطانیہ اپنے مقررہ وقت یعنی انتیس مارچ تک یورپی یونین سے علیحدگی اختیار نہیں کرسکے گا۔
یورپی یونین نے بھی اکیس مارچ کو بریگزٹ کو مشروط طور پر موخر کرنے کی حمایت کی ہے تاہم سرانجام برطانوی پارلیمنٹ کو ہی نئی صورت حال پر کوئی نظر دینا ہو گی۔
اس درمیان برطانوی وزیر اعظم تھریسام میے کے استعفے کے بھی چرچے ہو رہے ہیں۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ لندن حکومت کے بیشتر وزرا اس بات پر متفق ہو گئے ہیں کہ وزیراعظم کو مستعفی ہونے پر مجبور کیا جائے۔
اخبار سنڈے ٹائمز نے رپورٹ دی ہے کہ برطانیہ کی کابینہ کے وزرا نے اس بات سے اتفاق کر لیا ہے کہ وزیراعظم تھریسا میے کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔
تھریسا میے کے قریبی ساتھیوں کا بھی کہنا ہے کہ انھیں مستعفی ہو جانا چاہئے اور وہ مستعفی ہونے پر غور بھی کر رہی ہیں۔ بعض خبروں میں بتایا گیا ہے کہ تھریسا میے یورپی یونین سے علیحدگی کی تاریخ انتیس مارچ سے قبل مستعفی ہو سکتی ہیں۔
دریں اثنا برطانیہ کے وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے تھریسا میے کے مستعفی ہونے کے امکان سے متعلق خبروں پر درعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر برطانوی وزیر اعظم مستعفی ہوجاتی ہیں تو بھی بریگزٹ کے مسئلے کے حل میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔
ادھر پچاس لاکھ سے زائد برطانوی شہریوں نے ایک طومار پر دستخط کر کے یورپی یونین میں برطانیہ کے باقی رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان شہریوں نے یورپی معاہدے کی پجاسویں شق بھی منسوخ کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانیہ کے قوانین کے مطابق طومار پر صرف ایک لاکھ سے زائد شہریوں کے دستخط سے ہی مسئلے کا برطانوی دارالعوام میں جائزہ لئے جانے کے دروازے کھل جاتے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcg7z9t7ak9q34.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ