افغان جنگ کو امریکہ کی بد نام زمانہ دہشت گرد تنظیم بلیک واٹر کے سپرد
بلیک واٹر کے سابق سربراہ ایرک پرنس ایک بار پھر افغانستان کی سرزمین پر قتل کا لائسنس لینے کے لیے سرگرم ہیں۔ بد نام زمانہ دہشت گرد ادارے بلیک واٹر کے بانی سابق امریکی نیوی کمانڈو افغان جنگ کو نجی سیکیورٹی ادارے کے حوالے کرنے کے لیے بھرپور مہم چلا رہے ہیں
شیئرینگ :
افغان جنگ کو امریکہ کی بد نام زمانہ دہشت گرد تنظیم بلیک واٹر کے سپرد کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
بلیک واٹر کے سابق سربراہ ایرک پرنس ایک بار پھر افغانستان کی سرزمین پر قتل کا لائسنس لینے کے لیے سرگرم ہیں۔ بد نام زمانہ دہشت گرد ادارے بلیک واٹر کے بانی سابق امریکی نیوی کمانڈو افغان جنگ کو نجی سیکیورٹی ادارے کے حوالے کرنے کے لیے بھرپور مہم چلا رہے ہیں جبکہ افغان نیشنل سیکیورٹی کونسل نے ایسے کسی بھی ممکنہ فیصلے کے خلاف قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
کابل سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کسی ادارے کے حوالے کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، افغان فورسز اپنی جنگ خود لڑ سکتی ہیں۔
افغان جنگ کی نجکاری کے لیے بلیک واٹر کے سابق سربراہ ایرک پرنس کی مہم بھی زور و شور سے جاری ہے۔ ایرک پرنس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صرف چھ ہزار پرائیوٹ سیکیورٹی اہلکاروں کی مدد سے افغان جنگ کو منطقی انجام تک پہنچا سکتے ہیں۔
ان کا دعوی ایسے میں سامنے آیا ہے کہ جب کئی سال سے لاکھوں امریکی اور نیٹو فورسز نہ فقط افغان جنگ میں کامیاب نہیں ہوئیں بلکہ انہیں افغانستان میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا ہے اور اب امریکہ اپنی خفت کو بلیک واٹر کے ذریعے دور کرنا چاہتا ہے۔