تاریخ شائع کریں2017 14 August گھنٹہ 14:10
خبر کا کوڈ : 279431

آج حُسینیوں کا مقابلہ دہشت گردوں سے ہے

تکفیریوں کا ہدف تفرقہ اندازی اور مسلمانوں کی بدنامی کے سوا ئےکچھ نہیں
مجلس شورای اسلامی کے اسپیکر نے شہید محسن حججی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ“تکفیری دہشت گردوں کا ظلم اس بات کی نشاندہی ہے کہ وہ اسلام سے دور ہیں اور تفرقہ اندازی اور مسلمانوں کی بد نامی کے علاوہ ان کا کو ئی ہدف نہیں۔
آج حُسینیوں کا مقابلہ دہشت گردوں سے ہے
مجلس شورای اسلامی کے اسپیکر نے شہید محسن حججی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ“تکفیری دہشت گردوں کا ظلم اس بات کی نشاندہی ہے کہ وہ اسلام سے دور ہیں اور تفرقہ اندازی اور مسلمانوں کی بد نامی کے علاوہ ان کا کو ئی ہدف نہیں۔
  
تقریب، خبر رساں ایجنسی ﴿تنا﴾ کے مطابق،مجلس شوریٰ اسلامی کے اسپیکر جناب لاریجانی نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران  کہا ہے کہ“پچھلے ہفتے رونما ہونے والے دو ہولناک واقعات نے ملت اسلامیہ کے قلوب کو داغدار کیا ہے، شہید محسن حججی کی میدان جنگ میں شہادت کہ جس سے فدا کاری و استقامت کا درس ملتا ہے، وہ مکتب  حسینی کے سچے شاگرد تھے اور انھوں نے اپنے مجاہد ہونے کا ثبوت دیا اور ثابت کیا کہ آج حسینیوں کا مقابلہ یزیدیت کے دہشت گردوں سے ہے ”۔

انھوں نے دوسرے واقعہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ“دہشت گردی کا بڑا واقعہ جو افغانستان میں ہوا کہ جس میں سیکڑوں افراد خاک و خون میں غلطاں ہوگئے یہ وہی دہشت گرد ہیں جنھوں نے شہید حججی کو بے دردی سے قتل کیا، جنھوں شام میں لوگوں کو خاک و خون میں غلطاں کیا انھوں نے افغانستان میں بھی ظلم کیا ہے”۔

انھوں نے کہا کہ “یہ دہشت گرد تکفیریوں کا کردار ہے، کیا ابھی دنیا پر یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ یہ دہشت گرد کس کے توسط سے یہ کام انجام دے رہے ہیں  آیا اب تک دنیا پر یہ روشن نہیں ہوا کہ ان کی جڑیں کس ملک میں ہیں، کیا ابھی بھی واضح نہیں ہوا کہ عرب ممالک، امریکہ اور اسرائیل کا امت اسلامی کو تباہ کرنے میں ہاتھ ہے؟”۔

انھوں نے کہا کہ“صہیونیوں کی مسلمانوں کے خلاف جنگیں بالخصوص ۳۳ روزہ جنگ کہ جو اس نے حزب اللہ کے خلاف لڑی ہے کہ جس کے بعد انہیں کے کہنے کے مطابق اسرائیل کی کمرٹوٹ گئی ہے، اس نے اپنی شکست کو قبول کیا اور اب اس کے بعد اس نے نیرنگ  کا سہارا لیا ہے، اُمت اسلامی میں تفرقہ اندازی کر رہا ہے، دہشت گردوں کا سہارا لے رہا ہے، بعض ممالک اس کے اشارے پر علاقے میں امت اسلامی کے اندر جنگ کے میدان کو گرم کر رہے ہیں ”۔

انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ“دہشت گرد اسلامی طور طریقوں سے دور ہیں اور ان کا ہدف سوائے تفرقہ پھیلانے کے اور کچھ بھی نہیں، لیکن ان کی حرکات اس بات کی نشاندہی ہیں کہ یہ اندر سے مضطرب ہیں، موصل میں شکست  اورپے در پے ناکامیوں نے اس کے اوسان خطا کر دیئے ہیں اور اب یہ اس طرح کے ظلم پر اتر آیئے ہیں ”۔

 
https://taghribnews.com/vdcfm1d0yw6deja.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ