سعودی عرب عالم اسلام میں تفرقہ اندازی کی اصل جڑ ہے
مشرق وسطی کے سیاسی مسائل کے ماہر اور تجزیہ نگار "جعفر قناد باشی" نے کہا
سعودی عرب حال حاضر میں جن مسائل سے دوچار ہے ان سے نکلنے کے لیے تمام کوششیں کرچکا ہے لیکن اس کے باوجود وہ دنیا کے سامنے اپنا مجرمانہ چہرہ چھپانے میں ناکام رہا ہے۔
شیئرینگ :
سعودی عرب عالم اسلام میں تفرقہ اندازی کی اصل جڑ ہے
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق مشرق وسطی کے سیاسی مسائل کے ماہر اور تجزیہ نگار "جعفر قناد باشی" نے تقریب کے خبرنگار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سعودی عرب حال حاضر میں جن مسائل سے دوچار ہے ان سے نکلنے کے لیے تمام کوششیں کرچکا ہے لیکن اس کے باوجود وہ دنیا کے سامنے اپنا مجرمانہ چہرہ چھپانے میں ناکام رہا ہے۔
سعودی عرب نے بہت کوشش کی ہے کہ یمن میں اپنی جنگ کو ایک ایسی جنگ متعارف کروائے جو صلح کا پیش خیمہ ہے لیکن اس کام میں بھی وہ بری طرح ناکام رہا ہے۔
محمد بن سلمان کی جانب سے سعودی عرب کو ایک اصلاح پسند اورآزاد ملک پیش کرنے کا مقصد یہی ہے کہ دنیا کی نظروں میں سعودی عرب ایک امن پسند اور انسانی حقوق کی ریاعت کرنے والا ملک دیکھا سکے۔
سعودی عرب نے متعدد مرتبہ خود کو دہشت گردی کا ایک بڑا حریف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اور دیکھانا چاہا ہے کہ وہ داعش اور القاعدہ جیسی تنظیموں کے خلاف ہے لیکن درحقیقت وہ دہشت گردی کا سب سے بڑا حامی اور معاون ہے اور یہ بات پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوچکی ہے ایسی کے ساتھ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ فلسطینی اور یمنی عوام کے قتل عام میں مشغول ہے۔
ایران مں منعقد ہونی والی وحدت کانفرنس کا ایجنڈہ اس کے بلکل مختلف ہے وحدت کانفرنس نے فلسطین اور قدس کو محور بنا کر عالم اسلام کو ایک پلیٹفارم جمع کیا ہے اور اسرائیل اور امریکہ کے سامنے مظلوموں کی حمات میں ڈٹ گیا ہے جس میں عالم اسلام بھی ایران کے ساتھ شانہ با شانہ میدان میں موجود ہے۔
اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی کمیٹی نے اعلان کیا ہے: غزہ کی گلیوں میں السنور کی موجودگی اور سرنگوں میں قیدیوں کے مرنے کا مطلب جنگ میں "اسرائیل" کی شکست ہے۔