ایٹمی معاہدے کے انجام کے بعد اغیار پر مزید بھروسہ نہیں کرنا چاہیے
خطیب جمعہ نے اغیار پر امید نہ رکھنے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے کہا
ہمیں مشترکہ ایٹمی معاہدے سے سبق سیکھتے ہوئے ایف اے ٹی ایف جیسے دوسرے معاہدے کی طرف نہیں بڑھنا چاہیے۔
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ کے خطیب نے اغیار پر امید نہ رکھنے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں مشترکہ ایٹمی معاہدے سے سبق سیکھتے ہوئے ایف اے ٹی ایف جیسے دوسرے معاہدے کی طرف نہیں بڑھنا چاہیے۔
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز جمعہ حجۃ الاسلام کاظم صدیقی کی امامت میں منعقد ہوئی جس میں لاکھوں مؤمنین نے شرکت کی۔ خطیب جمعہ نے اغیار پر امید نہ رکھنے کے سلسلے میں تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مشترکہ ایٹمی معاہدے سے سبق سیکھتے ہوئےایف اے ٹی ایف جیسے دوسرے معاہدے کی طرف نہیں بڑھنا چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں بعض افراد حریص اور لالچی ہیں اگر وہ پورے ملک کو بھی کھا جائیں پھر بھی ان کا شکم سیر نہیں ہوگا۔
خطیب جمعہ نے کہا کہ جیسا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا" بعض لوگ اوائل انقلاب سے ہی اسلامی نظام کے سقوط کے منتظر ہیں" اور وہ مغرب نواز اور لیبرل نظریات کے حامل ہیں اگر انھیں پورا ملک بھی دیدیا جائے پھر بھی وہ سیر نہیں ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ آج امریکہ، برطانیہ، اسرائیل اور خطے کے امریکہ نواز عرب حکام سبھی ایران کے اندر عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے نت نئی سازشیں اور منصوبے بنار ہے ہیں لیکن اسلامی انقلاب استقامت اور پائداری کے ساتھ اپنے اعلی اہداف کی جانب گامزن ہے کیونکہ یہ انقلاب شہیدوں کے خون کا ثمرہ ہے اور شہید آج بھی اس انقلاب کے محافظ ہیں۔
تہران کے عارضی خطیب جمعہ نے کہا کہ ہمیں مشترکہ ایٹمی معاہدے سے تجربہ حاصل کرنا چاہیے اور اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ مغربی اور یورپی ممالک اپنے وعدوں میں سچے نہیں ہیں اور ہمیں ایف اے ٹی ایف کے معاہدے کو نظر انداز کرنا چاہیے کیونکہ اس معاہدے سے ہماری مشکلات حل نہیں ہوں گی بلکہ ہماری مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے ہمیں اغیار پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے اور عوامی مشکلات کو حل کرنے کے سلسلے میں اندرونی وسائل پر توجہ مبذول کرنی چاہیے۔