تاریخ شائع کریں2018 14 November گھنٹہ 18:49
خبر کا کوڈ : 377431

ولیعہد بن سلمان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا

ریپبلکن پارٹی کے سیاسی مشیر بریڈلی بلیک مین نے بھی خبردار کیا ہے
ریپبلکن پارٹی کے سیاسی مشیر بریڈلی بلیک مین نے بھی خبردار کیا ہے کہ سعودی حکام اگر جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں حقائق چھپانے کی کوشش کرتے رہیں گے تو امریکی کانگریس اور ترکی، سعودی حکام کے جھوٹ کو برملا کرتے رہیں گے۔
ولیعہد بن سلمان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا
سعودی حکام کی حمایت میں امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے بیان نے بین الاقوامی نظام میں دہشت گردی کے حامی دو نمونوں یعنی ریاض اور واشنگٹن کے درمیان پائے جانے والے گہرے بندھن کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔

ایسی حالت میں امریکہ کے ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس سینیٹروں تک نے ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی عرب کے قونصل خانے میں مخالف صحاقی جمال خاشقجی کے ہونے والے قتل کی مذمت کی ہے اور اس سلسلے میں سعودی عرب کی جانب سے پیش کی جانے والی صفائی کو مسترد کر دیا ہے، امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے دعوی کیا ہے کہ حمال خاشقجی کے قتل میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ خاشقجی قتل کیس کی تمام تفصیلات سامنے لائے جانے کے خواہاں ہیں۔

ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی عرب کے قونصل خانے میں مخالف صحاقی جمال خاشقجی کے ہونے والے قتل میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہ ہونے کے بارے میں امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کی جانب سے ایسی حالت میں یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ جمال خاشقجی کا قتل، سعودی حکام کی براہ راست ہدایات پر ہوا ہے اور ان کا ملک ان تمام سعودی حکام کے نام جاننا چاہتا ہے کہ جن کی ہدایات پر اس جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔۔

ریاست جنوبی کیرولائنا کے ریپبلکن سینیٹر لینڈسی گراہم نے جان بولٹن کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں سعودی عرب کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں پر سینیٹ میں غور کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سعودی ولیعہد بن سلمان کسی بھی بات پر قائم نہیں رہتے اور ان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔

ریپبلکن پارٹی کے سیاسی مشیر بریڈلی بلیک مین نے بھی خبردار کیا ہے کہ سعودی حکام اگر جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں حقائق چھپانے کی کوشش کرتے رہیں گے تو امریکی کانگریس اور ترکی، سعودی حکام کے جھوٹ کو برملا کرتے رہیں گے۔

امریکی ڈیموکریٹ سینیٹر ٹم کین نے بھی ٹوئٹ کیا ہے کہ امریکہ کو چاہئے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی عرب کے کردار کی بنا پر جنگ یمن میں ریاض کی حمایت کا سلسلہ بند کردے۔

امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے چیئرمین باب کورکر نے بھی اعلان کیا ہے کہ امریکی سینیٹ میں یمن کی جنگ اور جمال خاشقجی کے قتل کی بنا پر سعودی عرب کے خلاف کارروائی سے متعلق طے کئے جانے والے فیصلے پر ووٹنگ کرائی جائے گی اور یہ ووٹنگ ممکنہ طور پر سن دو ہزار کے اختتام تک ہو جائے گی۔

کورکر کے بقول امریکی قانون وضع کرنے والے اراکین، ایک ایسے فیصلے کی منظوری کی کوشش کر رہے ہیں کہ جس کے تحت یمن کے خلاف سعودی عرب کی جنگ میں امریکہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی ہر قسم کی مدد و حمایت بند کر دی جائے جس میں سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت کا مسئلہ بھی شامل ہے۔

مبصرین کا خیال ہے کہ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کی جانب سے یمن کے خلاف جنگ روکے جانے کا مطالبہ، اس بنا پر ہے کہ خود امریکیوں نے بھی اس بات کو تسلیم کر لیا ہے کہ یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جنگ اس اتحاد کی کامیابی پر ختم نہیں ہو سکتی اور اس جنگ میں سعودی اتحاد کو شکست ہو چکی ہے۔
https://taghribnews.com/vdcexf8xzjh8fei.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ