تاریخ شائع کریں2018 23 October گھنٹہ 16:08
خبر کا کوڈ : 371340

پاکستان کے اگلے 3 سے 6 ماہ سخت ہوں گے

نئے پاکستان میں اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، ہماری اولین ترجیح برآمدات میں اضافہ ہے
عمران خان نے کہا کہ 'ہمارے اگلے 3 سے 6 ماہ سخت ہوں گے، مشکل حالات سے نکلنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جبکہ ہم جو بھی اصلاحات کریں گے اس کا اثر آنے والے دنوں پر پڑے گا
پاکستان کے اگلے 3 سے 6 ماہ سخت ہوں گے
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارے اگلے 3 سے 6 ماہ سخت ہوں گے جبکہ ہم جو بھی اصلاحات کریں گے اس کا اثر آنے والے دنوں پر پڑے گا۔

ریاض میں عالمی سرمایہ کاری کانفرنس کے دوران سوال و جواب کے سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی بنیاد پہلی اسلامی ریاست مدینہ کے اصول ہیں، ہمیں اقتدار میں آئے 60 دن ہوئے ہیں، ہمیں فوری طور پر کرنٹ خسارے کے مسئلے کا سامنا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'نئے پاکستان میں اداروں کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، ہماری اولین ترجیح برآمدات میں اضافہ ہے تاکہ زرمبادلہ بڑھایا جاسکے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'منی لانڈرنگ ترقی پذیر ملکوں میں بڑا مسئلہ ہے، منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ہمیں تجارتی اور بجٹ خسارہ ورثے میں ملا، قرضوں کی ادائیگی کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت ہے جس کے لیے آئی ایم ایف سے بات کر رہے ہیں، جبکہ کوشش ہے کہ دوست ممالک سے بھی قرض حاصل کیا جاسکے۔'

عمران خان نے کہا کہ 'ہمارے اگلے 3 سے 6 ماہ سخت ہوں گے، مشکل حالات سے نکلنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جبکہ ہم جو بھی اصلاحات کریں گے اس کا اثر آنے والے دنوں پر پڑے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'نئے پاکستان کا مطلب پاکستان کو مثالی ریاست بنانا ہے، ہمیں اپنے وسائل انسانی ترقی پر خرچ کرنا ہوں گے، ہم ملک میں سرمایہ کاری کے لیے موافق ماحول پیدا کر رہے ہیں اور برآمد کنندگان کی بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، ہم ٹیکسوں کے نظام میں بھی اصلاحات کر رہے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'کرپشن ملکوں میں ادارے تباہ کرتی ہے اور کسی بھی ملک کو غریب بناتی ہے، اشرافیہ بدعنوانی میں ملوث ہوتی ہے، کرپشن انسانی ترقی کے منصوبوں سے رقم کا رخ موڑ دیتی ہے، ماضی میں اداروں کے سربراہ منظور نظر افراد کو لگایا گیا، بدعنوان لوگوں کے بڑی پوزیشن پر ہونے کے باعث ادارے تباہ ہوئے، ہمارے پاس وہ قابل لوگ نہیں جو واٹ کالر کرائم کو پکڑ سکیں۔'

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'اگلےمہینے چین کا دورہ کر رہا ہوں، چین نے 70 کروڑ افراد کو غربت سے باہر نکالا، ہم نے چین سے سیکھا ہے کہ غربت کس طرح کم کرتے ہیں، جبکہ چین نے چند برسوں کے دوران کرپشن کے خلاف بھی بڑے پیمانے پر اقدامات کیے۔'

انہوں نے کہا کہ 'سی پیک ایک بہت اہم منصوبہ ہے جس کے تحت خصوصی اقتصادی زونز بنائے جا رہے ہیں۔'

'نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم' کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 'پاکستان میں ایک کروڑ گھروں کی کمی ہے اور اس منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر 50 لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے، جس میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی بھی امید ہے۔'

وزیر اعظم نے کہا کہ 'پاکستان مذہبی اور سیاحتی مقامات کی وجہ سے اہمیت کا حامل ہے لیکن بدقسمتی سے ہم اپنا راستہ بھول گئے، دنیا کے سب سے بڑے کوئلے کے ذخائر پاکستان میں ہیں، پاکستان میں دنیا کی بلند چوٹیاں اور دلفریب قدرتی مناظر ہیں جبکہ پاکستان میں بدھ مت جیسی قدیم تہذیب بھی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ '60 کی دہائی میں پاکستان ایشیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا لیکن افغان جہاد اور نائن الیون کے واقعات سے پاکستان بہت متاثر ہوا، گزشتہ 15 برس میں دہشت گردی کے ناسور نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا جبکہ پاکستان کا جس جنگ سےکوئی تعلق نہیں تھا اس میں 70 ہزار افراد جان سے گئے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے پاکستان میں انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے پر توجہ نہیں دی گئی، ہماری حکومت اب آئی ٹی سیکٹر پر توجہ دے رہی ہے، ہم اپنے ملک میں خواتین کی شرح خواندگی بڑھانا چاہتے ہیں، خیبر پختونخوا میں 5 سال میں ہم نے 100 میں سے 70 کالج لڑکیوں کے لیے مختص کیے۔'

واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان گزشتہ روز دو روزہ دورے پر سعودی عرب کے شہر مدینہ منورہ پہنچے تھے، جہاں مدینہ کے گورنر شہزادہ فیصل بن سلمان اور سعودی سفیر نے ان کا استقبال کیا تھا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔

اپنے دورے کے دوران وزیر اعظم عمران خان شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
https://taghribnews.com/vdchkznxv23nqxd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ