تاریخ شائع کریں2018 21 October گھنٹہ 15:32
خبر کا کوڈ : 370528

ٹرمپ صحافی کے قتل پر اپنے بیان سے پھر گئے

امریکی میڈیا کے دباو کی وجہ سے ٹرمپ نے ایک بار پھر یو ٹرن لیا ہے
استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل پرسعودی عرب کی وضاحت کو قابل اعتبار قرار دینے والے امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے بیان پریوٹرن لے لیا ہے۔
ٹرمپ صحافی کے قتل پر اپنے بیان سے پھر گئے
سعودی صحافی کے قتل پر امریکی میڈیا کے دباو کی وجہ سے ٹرمپ نے ایک بار پھر یو ٹرن لیا ہے۔

استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل پرسعودی عرب کی وضاحت کو قابل اعتبار قرار دینے والے امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے بیان پریوٹرن لے لیا ہے۔

امریکی صدرٹرمپ نے اب کہا ہے کہ صحافی کی موت کے معاملےسے سعودی عرب جس اندازمیں نمٹا ہے وہ اس سے مطمئن نہیں جبکہ یورپی یونین کےرہنماؤں نےبھی واقعہ کےتمام حقائق منظرعام پرلانےکامطالبہ کیاہے۔

امریکی صدرٹرمپ نے کہاہے کہ خاشقجی کی موت کے حوالے سے سعودی عرب نے کئی سوالوں کےجواب نہیں دیے۔ سعودی عرب نے کہا تھاکہ صحافی خاشقجی کی موت قونصل خانے میں ان افراد سے لڑائی کےدوران ہوئی جو وہاں ان سے ملے تھے اور مکوں سےشروع ہوئی لڑائی صحافی کی موت پرختم ہوئی تھی۔

امریکی صدرٹرمپ نے اپنے بیان پریوٹرن ایسے وقت لیا ہے جب امریکی اخبارات نے سعودی عرب کےموقف پرشدیدتنقید کی ہے۔

خاشقجی واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگارتھےاور پوسٹ نے اداریے میں الزام لگایاہے کہ جمال خاشقجی کےمعاملےپرسعودی عرب نے17دن تک جھوٹ بولا،سعودی حکمرانوں کیجانب سےقتل کی تفصیلات سچائی سےعاری ہےاور صدرٹرمپ کیجانب سےدیومالی داستان کی حمایت بھی شرمناک ہے۔

امریکی اخبارنے خاشقجی قتل کی اقوام متحدہ سےتحقیقات کامطالبہ کیا ہے اور یہ بھی کہاہے کہ امریکی کانگریس تحقیقات کرےکہ ٹرمپ انتظامیہ قتل پرپردہ تونہیں ڈالناچاہتی۔

جرمن چانسلر اینگلامرکل ،ڈنمارک کےوزیراعطم راس موساں اورفرانس کےوزیرخارجہ نے کہاہے کہ جمال خاشقجی کی ہلاکت کےتمام ترحقائق سامنے نہیں لائے گئےاور سعودی حکومت تمام معلومات سےآگاہ کرے۔ ملزموں کی نشاندہی کی جائے اور قاتلوں کوانکےعمل کاجواب دہ بنایاجائے۔
https://taghribnews.com/vdcew78xvjh8fni.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ