تاریخ شائع کریں2018 20 October گھنٹہ 15:18
خبر کا کوڈ : 370220

خاشقجی کا قونصل خانے میں جھگڑا قتل کا باعث بنا،سعودی اٹارنی جنرل

سعودی عرب نے سرانجام اس بات کا اعتراف کر لیا ہے
سعودی عرب نے سرانجام اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ آل سعود حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کیا گیا تھا۔
خاشقجی کا قونصل خانے میں جھگڑا قتل کا باعث بنا،سعودی اٹارنی جنرل
سعودی عرب نے سرانجام اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ آل سعود حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کیا گیا تھا۔

سعودی عرب کے اٹارنی جنرل نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ جمال خاشقجی کا قونصل خانے کے اندر موجود لوگوں سے جھگڑا ہوا جس کے دوران انہیں قتل کر دیا گیا-

سعودی عرب کے اٹارنی جنرل نے اعلان کیا ہے کہ جمال خاشقجی کی موت کے بارے میں تحقیقات بدستور جاری ہیں اور اس واقعے میں ملوث اب تک اٹھارہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے-

خاشقجی کے قتل کی تصدیق کے بارے میں سعودی حکومت کا اس طرح کا بیان یہ ثابت کرتا ہے کہ سعودی عرب امریکا کے ساتھ مل کر اس کیس کواس طرح سے ڈیل کرنا چاہتا ہے کہ خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیعد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے پر پردہ ڈال دیا جائے-

اس درمیان سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ولیعہد کی سرپرستی میں  انٹیلی جینس ایجنسی کی تنظیم نو کے لئے کمیٹی بھی قائم کر دی ہے- اس فرمان کے بعد سعودی عرب کے ڈپٹی انٹیلی جینس چیف احمد العسیری اور شاہی عدالت کے مشیر سعود القحطانی کو شاہ سلمان نے برطرف کر دیا گیا ہے-

سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے سعودی انٹیلی جنس ادارے کے سینیئر عہدیدار محمد مریح، انسانی وسائل کے محکمے کے نائب سربراہ خلیفہ الشایع اور سعودی انٹیلجنس ادارے میں سیکورٹی کے شعبے کے ڈائریکٹر جنرل رشاد المحمادی کو بھی ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے-

اس سے پہلے دو باخبر ذرائع نے امریکی ٹی وی چینل سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی حکام جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کرنے کے لئے خود کو تیار کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں ایک رپورٹ بھی تیار کی جا رہی ہے-

دریں اثنا ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے پر سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے-

شاہ سلمان اور ترک صدر رجب طیب اردوغان نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات اپنی ٹیلی فونی گفتگو میں خاشقجی کے قتل کے معاملے میں دو طرفہ تعاون جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا-

واضح رہے کہ دو اکتوبر کو سعودی صحافی جمال خاشقجی جو آل سعود حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے تھے، ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد لاپتہ ہو گئے اور اسی دن ترک ذرائع ابلاغ نے یہ خبردے دی تھی کہ انہیں سعودی حکومت کے کارندوں نے قونصل خانے کے اندر قتل کر دیا ہے-

جس دن جمال خاشقجی استنبول میں سعودی  قونصل خانے میں داخل ہوئے تھے اسی دن سعودی عرب کے پندرہ سیکورٹی اور انٹیلی جنس اہلکار ہوائی جہاز سے استنبول پہنچے تھے اور اس کے فورا بعد وہ قونصل خانے میں داخل ہوئے اور پھر کچھ گھنٹے کے بعد وہ سبھی افراد استنبول سے سعودی عرب لوٹ گئے-
https://taghribnews.com/vdcdxz0szyt05x6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ