تاریخ شائع کریں2018 12 August گھنٹہ 16:59
خبر کا کوڈ : 350391

جب بھی مسلمانوں نے اتحاد کی جانب قدم بڑھایا استعمار نے رکاوٹ ڈالی ہے

ایران پر 8 سالہ جنگ مسلط کی گئی جس کی بنیاد نژاد پرستی پر تھی۔
جب بھی مسلمانوں نے اپنے تمدنی اور فطری اتحاد کی طرف پلٹنے کی کوشش کی، استکبار نے راہ میں تفرقہ اور نفرت رکاوٹیں ایجاد کرنا شروع کردیں،
جب بھی مسلمانوں نے اتحاد کی جانب قدم بڑھایا استعمار نے رکاوٹ ڈالی ہے
جب بھی مسلمانوں نے اتحاد کی جانب قدم بڑھایا استعمار نے رکاوٹ ڈالی ہے

جب استعمارگروں نے عالم اسلام پر قبضہ کرلیا تو استعمار نے کہی نسل پرستی، کہی فرقہ واریت تو کہی لسانی بنیادوں پر مسلمانوں کو تقسیم کرنے کی پلید اور گھناونی سازشیں شروع کردیں، سیدھی سے بات ہے جو کوئی بھی چاہتا ہے مسلمانوں پر حکومت کرے، وہ سب سے پہلے مسلمانوں کے درمیان وحدت اور اتحاد کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا، لیکن مسلمانوں کے درمیان پائے جانے والے با بصیرت رہبران غیرت اور مسلمان عوام کی بصیرت کی بدولت استعمار کی یہ کوششیں ناکام رہی۔
 
جب بھی مسلمانوں نے اپنے تمدنی اور فطری اتحاد کی طرف پلٹنے کی کوشش کی، استکبار نے راہ میں تفرقہ اور نفرت رکاوٹیں ایجاد کرنا شروع کردیں، بالخصوص اِن آخری عشروں میں دیکھنے میں آیا ہے۔ جب ایران کا اسلامی انقلاب کامیاب ہوا ہم نے اس امر کو بخوبی مشاہدہ کیا ہے، ایران پر 8 سالہ جنگ مسلط کی  گئی جس کی بنیاد نژاد پرستی پر تھی۔
ظاہر ہے یہ جنگ جس شعار کی بنیاد پر شروع کی گئی وہ ایک فوجی آمر(صدام حسین) نے نہیں دیے تھے بلکہ اس کے پیچہے بین الاقوامی طاقتیں کارفرماں تھیں،امریکہ اور اسرائیل نے تمام تر جنگی و اطلاعاتی وسائل صدام حسین کے حوالے کیے، لیکن دنیا نے دیکھا کے استعمار کی یہ سازش بھی کامیاب نہیں ہوئی۔
جب حزب اللہ لبنان نے صہیونی ستمگر اور ظالم حکومت کے مقابلے میں کامیابی حاصل کی اس کے بعد ایک نئی فرقہ ورانہ لہر وجود میں آئی۔

اس زمانے میں امریکی وزیر "کانڈلیزا رائس" نے تیزی کے ساتھ خطے کے مخلتف ممالک کے دورے کیے تاکہ خطے میں ایک مذہبی جنگ کا آغاز کیا جاسکے لیکن  امریکہ اس میں بھی ناکام ہوا۔
آج امریکہ اپنے اس پروجیکٹ کی ناکامی کے بعد" مسسجد اقصی کی عوامی تحریک، اور فلسطین کی واپسی تحریک جیسی" اسلامی بیداری کے مقابلے میں دوبارہ کوشش کررہا ہے کہ عرب سنی مسلمانوں کو ایران کے خلاف متحرک کریں۔
ایک مصری روزنامہ نگار نے کیا خوب لکھا ہے ، "عرب ممالک کی عوام اس بات کو جان لیں، بعض عرب ممالک کو ایران کے خلاف جنگ کے لیے بہڑکانہ صرف اور صرف امریکی اہداف کی تکمیل ہے۔ان اہداف میں امریکی اسلحے کی فروخت ،عرب ممالک کا مقروض ہونا ، صہیونی حکومت کا تحفظ جیسے مقاصد شامل ہیں۔ اگر عرب ممالک کی عوام اس سازش کو سمجھ لے تو ان کے رہبران کی پریشانی میں بھی کمی آجائے گی کیوں کہ عوام اپنی دینی کرامت کی حفاظت کو سمجھ چکے ہونگے۔"
یہ خاصیت تقریب مذاہب اسلامی میں موجود ہے کہ اسلام کو درپیش ان خطرات کو ہمارے لیے واضح اور روشن کریں تاکہ ہم ان خطرات سے نبردآزما ہوسکیں،ہم امید کرتیں ہیں کہ اللہ کے مخلص بندے اس امر کی اہمیت کو سمجھیں گے اور اس راستے میں مددگار اور حامی قرار پائے۔
 
 
https://taghribnews.com/vdcaowne649nme1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ