تاریخ شائع کریں2018 2 June گھنٹہ 13:15
خبر کا کوڈ : 334683

بن سلمان نے سعودی عرب کے داخلی حلقوں میں کافی دشمنی مول لی ہے

۲۱ اپریل کو پیش آنا والا واقعہ معمولی نہیں تھا بلکہ اس کے پس پردہ سیاسی مقاصد اور اہداف موجود تھے
سعودی عرب کے شاہی خاندان کے اندر ہی سے مختلف افراد ولی عہد سے انتقام لینا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی تعداد ایک دو نہیں ہے۔ محمد بن سلمان نے شہزادوں کے نائب افراد کو گرفتار کیا اور ان کے دوستوں کو بے شمار اداروں سے اخراج کیا۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کے نوجوان ولی عہد نے ایسے سینکڑوں لوگوں کی بے عزتی کی جو کئی سالوں سے اس ملک کی خدمت کر رہے ہیں
بن سلمان نے سعودی عرب کے داخلی حلقوں میں کافی دشمنی مول لی ہے
رای الیوم نیوز ایجنسی نے جمعرات کے دن اپنی رپورٹ میں بعض مغربی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ محمد بن سلمان گذشتہ میہنے سعودی عرب کے الخزامی شاہی محل میں ہونے والی بغاوت میں زخمی نہیں ہوا لیکن اس واقعہ سے شدید خوفزدہ ہے اور یہ بات اب تک ان کی زندگی پر سایہ ڈالے ہوئے ہے۔

اس مغربی ذرائع نے کہ جو سعودی عرب کے شاہی خاندان کے اسرار سے آگاہ ہے فاش کیا ہے شاہی محل میں ہونے والی فائرنگ کا واقعہ ۲۱ اپریل کی شام اس محل کے نزدیک پیش آیا۔ ان ذرائع کے مطابق یہ ایک عام دہشت گردی کا واقعہ نہیں تھا بلکہ اس کے پس پردہ سیاسی مقاصد اور اہداف موجود تھے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد کا اس حادثہ میں زندہ بچ جانا بہت مشکل تھا لیکن وہ بال بال بچ گئے لیکن اس واقعہ سے شدید خوفزدہ ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سعودی ولی عہد شاہی محل کو انتہائی محفوظ مقام تصور کرتے تھے اور اس کے خیال میں سعودی عرب اور حتی مغربی ایشیا میں الخزامی شاہی محل سے زیادہ کوئی اور محفوظ مقام نہیں ہے۔ محمد بن سلمان اس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ شاہی خاندان اور سیکورٹی اداروں کے اندر موجود افراد اس کی نقل و حرکت کو اس حد تک کنٹرول کر سکتے ہوں اور اس پر یوں مسلحانہ حملہ انجام دے پائیں۔
 
مغربی ذرائع کے مطابق اس حادثے کے بعد محمد بن سلمان کا شیڈول یکسر تبدیل ہو گیا ہے اور ملک میں ہونے والے مختلف پروگراموں میں ان کی آمد کی خبریں دیکھنے کو نہیں مل رہیں۔ ولی عہد کا حفاظتی عملہ بھی جو سعودی محافظین پر مشتمل تھا اب مکمل طور غیر ملکی افراد پر مشتمل ہے۔ ولی عہد نے اپنی نقل و حرکت کو چھپانے کیلئے موبائل فون کا انتہائی کم استعمال کرتے ہیں۔ یہ اخبار لکھتا ہے کہ بعض مغربی ماہرین نے محمد بن سلمان کو مشورہ دیا ہے کہ فوری طور پر کسی بھی عوامی جلسہ میں شرکت کرنے یا عوام کے درمیان ظاہر ہونے سے پرہیز کرے۔ تمام ایسے کام کہ جن کی وجہ سے اس کے مخالفین میں اضافہ ہوتا ان کو انجام نہ دے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے ولی عہد کو مشورہ دیا ہے کہ ایسے کام انجام نہ دے جس سے وہ ملک کا بادشاہ سمجھا جائے بلکہ اس وقت کا انتظار کرے جب اس کو بادشاہ بنا دیا جائے۔
 
رای الیوم کی رپورٹ کے مطابق بن سلمان نے سعودی عرب کے داخلی حلقوں خصوصا سیکورٹی اور فوجی مراکز میں اپنے لئے کافی دشمن تیار کر لئے ہیں۔ اس نے سینکڑوں افسروں کو اپنے کام سے برخاست کیا ہے اور ایسے نوجوانوں کو ذمہ داریاں سونپی ہیں کہ جو نا تجربہ کار ہیں۔ اس اخبار کے مطابق اس کام کی وجہ سے اس کے مخالفین کی ایک پوری فوج تیار ہو چکی ہے۔ سعودی عرب کے  شاہی خاندان کے اندر ہی سے مختلف افراد ولی عہد سے انتقام لینا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی تعداد ایک دو نہیں ہے۔ محمد بن سلمان نے شہزادوں کے نائب افراد کو گرفتار کیا اور ان کے دوستوں کو بے شمار اداروں سے اخراج کیا۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کے نوجوان ولی عہد نے ایسے سینکڑوں لوگوں کی بے عزتی کی جو کئی سالوں سے اس ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔ 
https://taghribnews.com/vdcg7t9wwak9w34.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ