تاریخ شائع کریں2018 4 May گھنٹہ 13:16
خبر کا کوڈ : 328416

ترکی ایران مخالف کمپین کا حصہ نہیں بنے گا

اسرائیل نے یورپی یونین کو بھی اپنے ساتھ ملانے کی سخت کوشش کی لیکن اس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا
اگر امریکہ PYD اور PKK کی مدد کرنے کی بجائے ترکی کے ساتھ کھڑا ہوتا تو آج وہاں صورتحال مختلف ہوتی۔ موجودہ صورتحال میں ترکی کے مقتدر حلقے ایران مخالف کمپین میں شامل نہیں ہوں گے
ترکی ایران مخالف کمپین کا حصہ نہیں بنے گا
ترکی کے بین الاقوامی امور کے ماہر حسن اونال کا کہنا ہے کہ ترکی کے ایران مخالف کمپین کا حصہ بننے کا امکان صفر فی صد ہے۔ ترکی کی مقتدر قوتوں کی نگاہ میں شام میں بشار الاسد کی حکومت کو ختم کرنے کیلئے امریکہ اور اس کی متحد قوتوں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کیا گیا لیکن اس کا نتیجہ ترکی کے ہی خلاف نکلا۔

صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتن یاھو کے ایران مخالف بیانات جو حال ہی میں ایک تقریر نما پریس کانفرنس میں سامنے لائے گئے تھے ترکی کے میڈیا میں وسیع پیمانے پر کوریج دیئے گئے۔ بین الاقوامی ارتباطات کے ماہر اور ایٹیلیم یونیورسٹی کے پروفیسر نے ایک ایرانی اخبار کے ساتھ انٹرویو میں کہا ہے کہ اسرائیل کی انٹلیجنس نے ایران کے خلاف منظر عام پر لانے والے شواہد سے پہلے امریکہ کے ساتھ ضروری بات چیت کر رکھی تھی۔ حسن اونال کا کہنا تھا امریکہ کا اسرائیل کی ان باتوں کی حمایت کی اصلی وجہ اس ملک میں موجود داخلی بحران ہے۔ امریکہ میں موجود داخلی سیاسی بحران کو کنٹرول کرنے کیلئے امریکی صدر ٹرامپ کو یہودی لابی کی اشد ضرورت ہے۔ ترکی کے بین الاقوامی امور کے ماہر نے کہا کہ اسرائیل نے یورپی یونین کو بھی اپنے ساتھ ملانے کی سخت کوشش کی لیکن اس کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یورپی یونین کے سیاسی امور کی مسئول فیڈریکہ موگرینی نے ایران کے خلاف اسرائیلی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جوہری فعالیت کیلئے قابل اطمینان ذریعہ صرف بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی ہے۔ اس ایجنسی کی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی دعوے بے بنیاد ہیں۔ صیہونی حکومت کے اندر میں بھی حکومت مخالف اخبار نے نیتن یاہو کی جانب سے پیش کئے جانی والی رپورٹس کو کسی بھی قسم کی ایران مخالف جدید جوہری اطلاعات سے خالی قرار دیا ہے۔

حسن اونال نے ترکی کے اس ایران مخالف کمپین میں شمولیت کے بارے میں کہا کہ اس بات کا احتمال کہ ترکی ایران مخالف کمپین کا حصہ بنے گا صفر فی صد ہے۔ امریکہ اور اس کی متحد قوتیں ایران کو شام کے بحران کا ذمہ دار قرار دینے کی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ اس طرح ترکی کو اپنے ساتھ ملا سکیں لیکن ترکی کی نظر میں شام میں بحران کی اصل وجہ کرد ملیشیا کا مضبوط ہونا ہے۔ اگر امریکہ PYD اور PKK کی مدد کرنے کی بجائے ترکی کے ساتھ کھڑا ہوتا تو آج وہاں صورتحال مختلف ہوتی۔ موجودہ صورتحال میں ترکی کے مقتدر حلقے ایران مخالف کمپین میں شامل نہیں ہوں گے۔ دوسری جانب وہ خلیجی ممالک کہ جو ایران مخالف اتحاد میں شامل ہوئے ہیں انکے ترکی کے ساتھ اچھے روابط نہیں ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcdfj0s9yt0xo6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ