تاریخ شائع کریں2018 1 January گھنٹہ 11:32
خبر کا کوڈ : 302658

مریکا چاہتا ہے کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو جائے

وائٹ ہاؤس میں اس وقت ٹرمپ کی صورت میں ایک پاگل شخص بیٹھا ہے، جو سمجھتا ہے کہ اس کے سب سے بڑے دشمن چین، ایران، پاکستان، شمالی کوریا ہیں
پاکستان امریکا سے دور ہو رہا ہے، امریکا ہمارے دوسرے دشمنوں کا اسٹراٹیجک پارٹنر ہے، جب ہم امریکا سے گلے ملے تو اس نے ہمیں اتنے زور سے گلا لگا لیا کہ ہمارا سانس لینا محال ہو گیا
مریکا چاہتا ہے کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو جائے
 معروف پاکستانی سیاسی تجزیہ نگار اور سفارت کار نے کہا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار ہو جائے، وائٹ ہاؤس میں اس وقت ٹرمپ کی صورت میں ایک پاگل شخص بیٹھا ہے، جو سمجھتا ہے کہ اس کے سب سے بڑے دشمن چین، ایران، پاکستان، شمالی کوریا ہیں اور اس کے بعد روس ہے۔
 
یمن اور اٹلی میں پاکستان کے سابق سفیر ظفر ہلالی نے کہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں شفٹ آنا چاہیئے، کیونکہ اگر اب بھی ہماری خارجہ پالیسی تبدیل نہیں ہوئی تو ہم تباہ و برباد ہو جائیں گے۔
 
انہوں نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کی اب کوئی چیز بھی مشترک نہیں ہے، امریکا کے دوست پاکستان کے دشمن، پاکستان کے دشمن امریکا کے دوست ہیں، پاکستان کو جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے، ماضی میں ان چیزوں کے حصول کیلئے امریکا ہی ایک ذریعہ ہوتا تھا، مثال کے طور پر اسلحہ، ہتھیاروں کی بات کریں، تو اب چین ہے، روس ہو سکتا ہے، پاکستان امریکا کے درمیان اگر شادی ہوئی تھی تو اب دونوں ممالک طلاق تک آ گئے ہیں، اور امریکا اور پاکستان کے درمیان یہ طلاق جتنی جلدی ہوگی، پاکستان کیلئے اتنا بہتر ہوگا۔ 

ظفر ہلالی نے کہا کہ داعش پاکستان پر حملہ آور ہے جو پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتی ہے، وہ امریکی ہتھیار اور معاونت کے ساتھ افغانستان میں آ چکی ہے۔ بہت جلد داعش پاکستان کے خلاف بڑی دہشتگرد کارروائیاں شروع کر دیگی۔
 
پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات کے بارے میں انکا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا سے دور ہو رہا ہے، امریکا ہمارا دشمن ہے، جو ہمارے دوسرے دشمنوں کا اسٹراٹیجک پارٹنر ہے، میرے خیال میں امریکا کی طرف مائل ہونے کا سلسلہ کم ہو گیا ہے، کیونکہ جب ہم امریکا سے گلے ملے تو اس نے ہمیں اتنے زور سے گلا لگا لیا کہ ہمارا سانس لینا محال ہو گیا ہے۔ ممکن ہے کہ امریکا پاکستان میں کوئی حملہ بھی کرے، پاکستان کی مرضی کے بغیر ڈرون حملہ بھی کر سکتا ہے، تاکہ پاکستان کا ردعمل چیک کر سکے، بہرحال پاک امریکا تعلقات بہت خراب ہو چکے ہیں، جو مزید خراب ہونگے۔ 


انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو امریکا کیلئے اپنی سرزمین پر زمینی راستے بند کر دینے چاہیئے، امریکا کو کہنا چاہیئے کہ اگر تمہیں پاکستان کے زمینی راستے سے افغانستان جانا ہے تو پیسے نکالو، تم ہمیں جو امداد کے نام پر پیسے دیتے ہو، ہم پر کوئی احسان نہیں کر رہے، تم اس کے بدلے ہمارا انفرااسٹرکچر استعمال کر رہے ہو، پاکستانی بندرگاہ سے تمہارا سامان آتا ہے، پاکستانی زمینی راستوں کو استعمال کرتا ہوا افغانستان جاتا ہے، تم ہمیں سات سو ملین ڈالرز روکنے کی دھمکی دینے کے بجائے پیسے نکالو، پتہ نہیں روس امریکا کو اجازت دے گا یا نہیں کہ امریکا سینٹرل ایشیائی ممالک سے، نادرن روٹس سے آنے کی، شاید روس اجازت نہیں دے۔
 
ظفر ہلالی نے کہا کہ پاکستان کی روس چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربتوں سے ایک نیا بلاک بن گیا ہے، روس اور چین ایک ہیں، ایران کے ان دونوں ممالک سے بہت زیادہ قریبی تعلقات ہیں، ہم ہی ہیں جو پیچھے نظر آتے ہیں۔ اب پاکستان کو یہ سمجھ میں آجانا چاہیئے کہ امریکا ہمارے مخالف کیمپ میں ہے، ہمارے دشمن کے کیمپ میں ہے، امریکا، اسرائیل اور ہندوستان ایک کیمپ میں ہیں، اس کے مقابلے میں پاکستان، روس، چین، ایران کا کیمپ ہونا چاہیئے، جو مجھے مستقبل میں بنتا نظر آ رہا ہے۔

ظفر ہلالی نے افغانستان میں امریکی موجودگی کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا افغانستان میں رہنا چاہتا ہے، کیونکہ ایران اور روس کے ساتھ اس کی روایتی دشمنی ہے، چین کو تو وہ اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہے، لیکن افغانستان جانے کیلئے امریکا کے پاس پاکستانی راستے کے علاوہ کونسا راستہ ہے، سینٹرل ایشائی ممالک سے بہت مشکل ہے، پاکستان اگر اپنے زمینی راستے امریکا کیلئے بند دے تو وہ کچھ نہیں کر سکتا، اب پاکستان کے خلاف پابندیاں لگوانا امریکا کیلئے ناممکن ہے، کیونکہ وہ چین اور روس کی جانب سے ویٹو ہو جائیں گی، لیکن پاکستان یہ جب کر سکتا ہے کہ جب اس کی چین اور روس کے ساتھ دوستی میں جلدی مزید اضافہ ہو، باقاعدہ رسمی طور پر ہو، دفاعی معاہدے ہوں، صرف سمندر سے گہری، ہمالیہ سے بلند کہنے سے کچھ نہیں ہوگا، پاکستان کو کام کرنا ہوگا، ہمیں اس امید پر نہیں رہنا چاہیئے کہ چین پاکستان کیلئے جنگ لڑے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں ایران کے ساتھ بھی تعلقات کو مزید بہتر بنانے چاہیئے۔ 




 
https://taghribnews.com/vdcdkx0sjyt0z96.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ