تاریخ شائع کریں2017 30 December گھنٹہ 12:01
خبر کا کوڈ : 302325

سیرہ نبوی (ص) وحدت اسلامی کے لیے نقطہ اتحاد

جب سلمان رشدی کے خلاف امام خمینی نے فتوی جاری کیا تو تمام مسلمانوں نے بلا تفریق قلب و مسلک اس پر لبیک کہا
اسلام کے دشمنوں کا مسلمانوں میں تفرقہ ایجاد کرنے والے قادیانیوں ،احمدیوں کا مرکز اسرائیل ہے لیکن حوش مند اور باخبر علما اور متفکرین اس دشمن کی سازش کو ناکام بنانے کے لیے کمر بستہ ہوئے
سیرہ نبوی (ص) وحدت اسلامی کے لیے نقطہ اتحاد
۲۸ دسمبر کو راولپنڈی خانہ فرہنگ ایران میں وحدت اسلامی کانفرنس منعقد ہوئی جس کا موضوع سیرہ نبوی (ص) وحدت اسلامی کے لیے نقطہ اتحاد تھا۔صدارت جناب عارف حسین واحدی جنرل سیکرٹری تحریک اسلامی نے کی جبکہ میاں محمد اسلم نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان مہمان خصوصی تھے۔شہاب الدین درایی ثقافتی قونصلر ایران،مولانا عبداجلیل نقشبندی سنیئر نائب صدر جمعیت اتحاد علماء پاکستان،مفتی عامر شہزاد ڈویژنل صدر (جے یو پی) مقررین میں شامل تھے۔

کانفرنس کے آغاز میں بین الاقوامی قاری محمد جواد کاشفی نے تلاوت کی۔ڈائریکٹر جنرل خانہ فرہنگ ایران راولپنڈی علی آقا نوری نے خطبہ استقبالیہ میں سب کو خوش آمدید کہا۔انہوں نے کہا کہ قرآن و اسلام کی سب سے بڑی تبلیغ یہ ہے کہ نبی اکرم(ص) کے چہرے کو روشناس کرائیں۔تاکہ مخالفین ان کے بارے میں کوئی مکر و فعل انجام نہ دیں۔تمام مسلمانوں خصوصافن و ھنر علماء کی ذمہ داری ہے کہ مقام و عظمت رسول اللہ (ص) کو بیان کریں۔نبی کریم کی ذات مسلمانوں کے مابین اتحاد کا وسلیہ ہے۔نبی کریم نے اپنے اخلاق کریمہ سے دشمنوں کی ھدایت کی۔ہمارے عشق و محبت کا مرکز نبی کریم کی ذات ہونی چاہیے۔

مفتی عامر شہزاد نے کہا پیغمبر ﷺ نے جس معاشرے میں آنکھ کھولی فرسودہ جاھلانہ رسومات سے پر تھا۔آپ نے فطرت سلیم کے مطابق قوانین کا اجراء کیا۔

عبدالجلیل نقشبندی نے قرآن کے وحدتی پیغام کی طرف اشارہ کیا اور کہا نبی اکرم نے انسان کو انسانیت کے اوصاف سے متصف کیا۔ مسلمان یک جان ع دو قالب کی صورت میں رہیں۔اور کسی بھی اختلاف کو بڑھنے نہ دیں۔تفرقہ وحدت کے لیے قاتل جان کی حیثیت رکھتا ہے۔

شھاب الدین درایی نے کہا کہ پیغمبر نے اعتدال و میانہ روی پر زور دیا۔افراط و تفریق جاھلانہ اقدام ہے۔جبکہ اعتدال عقل کی نمائیدگی کرتا ہے۔اسلام دین امن و محبت ہے۔اور معنویت و روحانیت کے ساتھ اس دنیا میں زندگی گزارنے کا سلیقہ بھی سکھاتا ہے۔انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ آج شیعہ سنی اختلاف کی باتیں پرانی ہو چکی ہیں ہمیں اسلام کی حفاظت کے لیے متحد ہو کر کھڑا ہونا چاہیے۔قدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے اس کی حفاظت کے لیے مشترکہ لاحقہ عمل کی ضرورت ہے۔

میاں محمد اسلم نے کہا پیغمبر گرامی کی ذات کو اسوہ حسنہ قرار دیں ۔پیغمبر نے ہر قسم کے تعصبات کی نفی کی ہے۔اور لاالہ اللہ کے ذریعے تمام مشرک کی نفی کی ہے۔آج ہم توحید پرستی سے دور ہوئے دشمن نے اس کا فاہدہ لیا اور اختلاف کوفروغ دیا۔

علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ پیغمبر گرامی (ص) امت کی وحدت کے لیے نقطہ اتحاد ثابت ہوتے ہیں۔مسلمان نبی کے نام و ذات پر جان قربان کرنے کو تیار ہوتا ہے۔جب سلمان رشدی کے خلاف امام خمینی نے فتوی جاری کیا تو تمام مسلمانوں نے بلا تفریق قلب و مسلک اس پر لبیک کہا۔ اسلام کے دشمنوں کا مسلمانوں میں تفرقہ ایجاد کرنے والے قادیانیوں ،احمدیوں کا مرکز اسرائیل ہے لیکن حوش مند اور باخبر علما اور متفکرین اس دشمن کی سازش کو ناکام بنانے کے لیے کمر بستہ ہوئے۔

انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد پاکستان کے معتدد علما امام خمینی سے رابطہ میں تھے۔جن میں علامہ مودودی و قاضی حسین اور دیگر تھے۔انہوں نے ایران کے انقلاب پر داغ لگنے سے بچایا۔رہنر معظم سید علی خامنہ ای ع سیستانی نے مقدسات اسلامی کی توھین کو حرام قرار دیا ہے ۔ہفتہ وحدت اور روز قدس وحدت کے اظہارکا بہترین ذریعہ ہے۔
https://taghribnews.com/vdceww8xnjh87xi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ