اکتیسویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد سے شریک اسلامک یونائیٹڈ کونسل کے صدر اور ماہنامہ پیج کے چیف ایڈیٹر رشید احمد چغتائی نے تقریب نیوز ایجنسی کے نمائندے کے ساتھ گفتگو کی ہے، آپ قارئین کی خدمت میں گفتگو کا متن پیش خدمت ہے۔
سوال: ہم آپ کو عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں خوش آمدید کہتے ہیں ؟
چغتائی: جی بہت شکریہ اور مجھے اس کانفرنس میں شرکت کر کے بہت اچھا محسوس ہورہا ہے اس کانفرنس میں حقیقی اسلام کے جلوے نظر آرہے ہیں، میں اس سے پہلے بھی اس قسم کی کانفرنسوں میں شرکت کرچکا ہوں اور یہاں پر کی جانے والی گفتگو مجموعی طور پر نہایت کی مفید واقع ہوتی ہے۔
سوال: عالمی اور علاقائی حالات کو دیکھتے ہوئے اس کانفرنس کے انعقاد کو آپ کیسا دیکھتے ہیں؟
چغتائی: بہرحال عالمی خاصطور پر علاقائی سطح پر رونما ہونے والے حالات میں اس عالمی کانفرنس کا انعقاد بہت ہی زیادہ اہمیت کا حامل ہے، جب ہم عالمی حالات پر نگاہ ڈالتے ہیں تو یہ بات وثوق کے ساتھ دیکھی جاسکتی ہے عالمی سامراج مختلف بہانوں نے اسلامو فوبیا کو بڑھاوا دینے میں مصروف ہے اور جب ہم مغربی ملکوں کے حالات کو دیکھتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسلام کے خلاف منظم طریقے سے سازشیں رچائی جارہی ہیں۔
جبکہ علاقائی سطح پر بھی ایسے حالات فراہم کیے گئیے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ دشمن نے علاقائی سطح پر اپنے ایجنٹوں کو سرگرم کر رکھا ہے اور اس کی مثال دہشت گرد گروہ داعش اور اس جیسے دوسرے علاقائی دہشت گرد گروہوں ہیں، جو اسلام کا نام لیکر اسلام کے چہرے کو خراب کرنے میں مصروف رہے ہیں۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ دشمنوں کی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور مسلم امہ کو اسلام کا حقیقی پیغام دینے کےلئے اس قسم کے اجلاسوں اور کانفرنسوں کی اشد ضرورت ہے اور یہاں سے ملنے والا پیغام دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے ضروری ہے۔
سوال: ہم آپ کو عالمی وحدت اسلامی کانفرنس میں خوش آمدید کہتے ہیں ؟
چغتائی: جی بہت شکریہ اور مجھے اس کانفرنس میں شرکت کر کے بہت اچھا محسوس ہورہا ہے اس کانفرنس میں حقیقی اسلام کے جلوے نظر آرہے ہیں، میں اس سے پہلے بھی اس قسم کی کانفرنسوں میں شرکت کرچکا ہوں اور یہاں پر کی جانے والی گفتگو مجموعی طور پر نہایت کی مفید واقع ہوتی ہے۔
سوال: عالمی اور علاقائی حالات کو دیکھتے ہوئے اس کانفرنس کے انعقاد کو آپ کیسا دیکھتے ہیں؟
چغتائی: بہرحال عالمی خاصطور پر علاقائی سطح پر رونما ہونے والے حالات میں اس عالمی کانفرنس کا انعقاد بہت ہی زیادہ اہمیت کا حامل ہے، جب ہم عالمی حالات پر نگاہ ڈالتے ہیں تو یہ بات وثوق کے ساتھ دیکھی جاسکتی ہے عالمی سامراج مختلف بہانوں نے اسلامو فوبیا کو بڑھاوا دینے میں مصروف ہے اور جب ہم مغربی ملکوں کے حالات کو دیکھتے ہیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اسلام کے خلاف منظم طریقے سے سازشیں رچائی جارہی ہیں۔
جبکہ علاقائی سطح پر بھی ایسے حالات فراہم کیے گئیے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ دشمن نے علاقائی سطح پر اپنے ایجنٹوں کو سرگرم کر رکھا ہے اور اس کی مثال دہشت گرد گروہ داعش اور اس جیسے دوسرے علاقائی دہشت گرد گروہوں ہیں، جو اسلام کا نام لیکر اسلام کے چہرے کو خراب کرنے میں مصروف رہے ہیں۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ دشمنوں کی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور مسلم امہ کو اسلام کا حقیقی پیغام دینے کےلئے اس قسم کے اجلاسوں اور کانفرنسوں کی اشد ضرورت ہے اور یہاں سے ملنے والا پیغام دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے ضروری ہے۔