تاریخ شائع کریں2017 15 July گھنٹہ 12:33
خبر کا کوڈ : 275262

صوبہ سندھ میں دہشتگردوں کو رہا کرنے پر احتجاجی مظاہرے

مجلس وحدت مسلمین کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشتگردوں کی رہائی اور صوبائی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویئے کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا
چیف جسٹس، آرمی چیف اور بلاول بھٹو سانحہ سہون و جیکب آباد کے دہشتگردوں کی رہائی کا فوری نوٹس لیں، سندھ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پورے ملک کے امن کے لیے خطرہ ہیں
صوبہ سندھ میں دہشتگردوں کو رہا کرنے پر احتجاجی مظاہرے
مجلس وحدت مسلمین کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشتگردوں کی رہائی اور صوبائی حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویئے کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا، سندھ بھر کے چھوٹے بڑے شہروں ،کراچی ،سجاول ،حیدر آباد،نواب شاہ ،جیک آباد ،خیرپور ناتھن شاہ ،دادو،بھان سیدہ،شکارپور ،عمر کوٹ سمیت مختلف اضلاع میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

کراچی میں مسجد نور ایمان کے باہر بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا گیا، احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم سندھ کے رہنما علامہ مقصود احمد ڈومکی نے کہا کہ "چیف جسٹس، آرمی چیف اور بلاول بھٹو سانحہ سہون و جیکب آباد کے دہشتگردوں کی رہائی کا فوری نوٹس لیں، سندھ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پورے ملک کے امن کے لیے خطرہ ہیں، سندھ حکومت وارثان شہدا جیکب آباد و شکارپور سے کئے گئے معاہدے پر عملدر آمد کرے۔ سندھ بھر سے دہشتگردی کے جن مراکز کی نشاندہی کی تھی ان کیخلاف بھرپور ایکشن لیا جائے، سندھ میں کالعدم تنظیموں کے دہشتگردوں کو رہا کیا جا رہا ہے، سندھ سمیت ملک بھر دہشت گردوں کے ہمدرد اور سہولت کار پیدا کیے جا رہے ہیں، سانحہ جیکب آباد و سیہون شریف میں ملوث دہشتگردوں کی رہائی باعث تشویش و اضطراب ہے۔"
 
علامہ اظہر نقوی نے کہا کہ "سندھ میں دہشت گردوں کو ایک طرف رہا کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف وہ جیلوں سے فرار ہو رہے ہیں، صوبہ سندھ سمیت پورے ملک میں دہشت گردوں کے ہمدرد اور سہولت کار پیدا کیے جا رہے ہیں، جن سے دہشت گردی کو تقویت ملی اور واقعات میں اضافہ ہوتا آیا ہے۔" انھوں نے کہا کہ "جیکب آباد اور سیہون شریف کے سانحات میں ملوث دہشت گردوں کی رہائی نے پوری قوم کو تشویش اور اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ سندھ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پورے ملک کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ سندھ کی سرزمین ہمیشہ محبت و امن کا گہوارہ رہی ہے اس میں نفرتوں اور بدامنی کے بیج بونے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے خلاف قوم اور ریاستی اداروں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔"
 
احتجاج کے شرکا نے لبیک یا حسین، لبیک یا مہدی اور امریکا و اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے۔ علامہ زاہد حسین نے کہا کہ " دہشت گردوں کے ان مراکز اور سہولت کاروں کی نشاندہی ہم مسلسل حکومت اور انتظامیہ سے کرتے رہے، مگر اس سنگین مسئلے کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا گیا،  شب عاشور سانحہ جیکب آباد میں اٹھائیس افراد شہید اور انہتر زخمی ہوئے، جبکہ سانحے کے فورا بعد اس وقت کے نااہل ایس ایس پی کے حکم پر پولیس نے نہتے عوام پر گولیاں چلادیں، جس کے نتیجے میں واپڈا ملازم محمد شریف جتوئی شہید ہوگئے، ہماری درخواست کے باوجود آج تک پولیس اس مظلوم شہید کی ایف آئی آر درج کرنے کے لئے بھی تیار نہیں۔ جیکب آباد سانحہ میں ملوث بد نام زمانہ دھشت گرد ایک سال کے اندر باعزت بری کر دیے گئے اور آج وہ پھر دندناتے پھر رہے ہیں۔"

مظاہرے کے شرکا نے کہا کہ "سندھ حکومت وارثان شہدائے جیکب آباد و شکارپور سے کئے گئے معاہدے پر عملدر آمد کرے، سانحہ جیکب آباد و سیہون شریف میں ملوث دہشتگردوں کی رہائی باعث تشویش و اضطراب ہے، جیکب آباد اور سیہون شریف کے سانحات میں ملوث دہشت گردوں کی رہائی نے پوری قوم کو تشویش اور اضطراب میں مبتلا کر دیا ہے۔ سندھ میں دہشت گردوں کے ٹھکانے پورے ملک کے امن کے لیے خطرہ ہیں۔ سندھ کی سرزمین ہمیشہ محبت و امن کا گہوارہ رہی ہے اس میں نفرتوں اور بدامنی کے بیج بونے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے خلاف قوم اور ریاستی اداروں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔"

 مظاہرے میں شریک محمد علی نے کہا کہ وہ شہدائے جیکب آباد اور سیہون شریف سے اظہار یکجہتی کے لئے یہاں آئے ہیں، انھوں نے کہا کہ "جیکب آباد غیرمحفوظ ہوچکا ہے، جیکب آباد اور شکارپور کے اضلاع میں موجود دھشت گردی کے مراکز اور سہولت کار عوام کے لئے خطرہ ہیں۔ یہاں کے عوام خصوصا اہل تشیع ان کے نشانے پر ہیں۔ ایک طرف دھشت گرد رہا کردیئے گئے تو دوسری جانب ایس ایس پی جیکب آباد نے حال ہی میں جیکب آباد کے شیعہ مدارس، امام بارگاہوں اور شخصیات سے بھی سیکورٹی واپس لے لی ہےجو کہ قابل مذمت ہے۔ سانحہ سہون شریف کے متاثرین کو بھی سندھ حکومت نے فراموش کر رکھا ہے، درجنوں زخمیوں کو حکومتی وعدوں کے باوجود ابھی تک امدادی رقوم فراہم نہیں کی گئیں۔ مناسب طبی سہولتوں کی عدم فراہمی کے باعث ان کے زخم ناسور بن گئے۔
 
شرکا نے آئی جی سندھ اور پولیس کے ذمہ داران سے مطالبہ کیا کہ جن پولیس اہلکاروں نے سانحہ شب عاشور جیکب آباد کے دھشت گردوں کی رہائی میں سہولت کار کا کردار ادا کیا ہے، ان کے خلاف سخت محکمانہ کاروائی کی جائے۔ ہم ملک بھر میں دھشت گردوں کے نیٹ ورک کے خلاف بھرپور آپریشن کا مطالبہ کرتے ہوئے ، امام بارگاہوں، مدارس، مساجد اور شخصیات کے لئے مکمل سیکورٹی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سندہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وارثان شہدائ جیکب آباد اور شکارپور سے کئے گئے معاہدے پر عمل در آمد کرے۔"

ادھر مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے کراچی سمیت جیکب آباد، شکارپور، سیہون، حیدرآباد، سکھر، میرپورخاص، نواب شاہ، بدین، ٹنڈوالہ یار اور لاڑکانہ میں بھی احتجاج کیا گیا، جیکب آباد میں مرکزی امام بارگاہ سے وارثان شہدا کا احتجاجی جلوس نکالا گیا، اور پریس کلب کے سامنے علامتی علامتی دھرنا دیا گیا، شرکا نے کہا کہ " ہم سندھ کی سول سوسائٹی ، میڈیا ، سیاسی، مذہبی جماعتوں اور غیور عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں۔"
https://taghribnews.com/vdcd9k0xxyt05x6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ