تاریخ شائع کریں2017 6 July گھنٹہ 17:52
خبر کا کوڈ : 274180

مستحکم پاکستان دشمن کی آنکھ میں کھٹک رہا ہے

پاکستان میں سنی شیعہ سمیت تمام مسالک میں اتحاد و اتفاق سے غاصب صیہونی حکومت اور بھارت خوف زدہ ہیں
دنیا بھر میں امریکا، اسرائیل اور بھارت کی ایک مثلث بنی ہوئی ہے، یہ ایک ایسی تکون ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانوں کے حقوق غضب کررکھے ہیں
مستحکم پاکستان دشمن کی آنکھ میں کھٹک رہا ہے
ہندوستانی وزیراعظم کا دورہ اسرائیل حقیقت میں پاکستان اور اسلامی امہ کے خلاف ایک سازش ہے، جس کا مقصد پاکستان پر دباو ڈالنا اور اسے غیرمستحکم کرنا ہے۔

کراچی میں تقریب خبررساں ایجنسی کے نمائندے سے بات چیت میں مختلف شخصیات نے کہا کہ ہندوستانی وزیراعظم سوجے سمجھے منصوبے کے تحت اسرائیل گئے ہیں، اگر نریندر مودی نے صیہونی ریاست سے مل کر پاکستان کے خلاف کوئی بھی سازش کی تو اسے اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔  

پاکستان علما محاز اور علما مشائخ کونسل کے جنرل سیکریٹری حافظ قاری منظر الحق تھانوی نے کہا کہ "یہود ونصاریٰ عالم اسلام کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، مستحکم پاکستان اسرائیل اور بھارت دونوں کی آنکھ میں کھٹک رہا ہے، بھارت اور اسرائیل کو عرب دنیا میں صرف نام کا اسلام نظر آتا ہے، جبکہ پاکستان میں حقیقتاً عملاً اسلام کا بول بالا ہے، جہاں سنی شیعہ سمیت تمام مکاتب اور مسالک میں اتفاق ہے، اسی اتفاق سے دونوں خوف زدہ ہیں، جس کے لئے یہ گھٹ جوڑ چل رہا ہے،"

انھوں نے کہا کہ "بھارت اور اسرائیل دونوں کا اصل مقصد پاکستان کو غیرمستحکم کرنا ہے، جس کے لئے تانے بانے بُنے جارہے ہیں، اسی سازش کے تحت اسرائیل نے قادیانیوں کو بھی مدعو کیا ہے، اور نریندر مودی کو خصوصی ہدایت کی ہے کہ بھارت میں قادیانیوں کو تمام سہولتیں مہیا کی جائیں، گویا اسرائیل اور بھارت کا گھٹ جوڑ پاکستان کے خلاف ہے، اسرائیل کا اصل ہدف بھارت کو ساتھ ملا کر پاکستان کو قابو کرنا ہے۔"

فلسطین فآونڈیشن پاکستان کے رہنما صابر ابومریم نے کہا کہ "بھارتی وزیراعظم کا دورہ اسرائیل اچانک نہیں، بلکہ یہ چھ سات ماہ سے پری پلان تھا، ماضی میں بھی عالمی استعماری قوتیں بالخصوص صیہونی ریاست یہ کوشش کرتی رہی ہے کہ کسی طرح بھارت کو ساتھ ملا کر پاکستان پر دباو بڑھائے، جس کی تیاری کئی ماہ سے جاری تھی، اس مقصد کے لئے گذشتہ چھ ماہ سے ایک جال بنا جا رہا تھا، جس کے تحت محمود عباس اور القدس کے مفتی اعظم پاکستان آئے، ریاض میں امریکی صدر نے اسلامی ملکوں کے اتحاد کے اجلاس کی سربراہی کی، جس میں کھل کر فلسطینیوں اور حماس کو دہشت گرد کہا گیا، یہ ساری ڈیولپمنٹ دراصل فلسطین کے خلاف گہری سازش کا تنیجہ ہے۔"

انھوں نے کہا کہ مودی کا دورہ اسرائیل کا مقصد بھی پاکستان پر دباو بڑھانا ہے، اور پاکستان کویہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی پر نظرثانی کرے، اسلام آباد اسرائیل کو تسلیم کرے یا فلسطین کو دو ریاستی حل قبول کرے۔ لیکن ہم ہمیشہ یہ کہتے آئے ہیں کہ اسرائیل ایک جعلی ریاست ہے، ہم ہمیشہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرتے رہیں گے، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔"

صابر ابومریم نے کہا کہ ایک طرف اسرائیل نے فلسطینیوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں تو دوسری جانب بھارت نے کشمیر میں مسلمانوں پر ظلم کو بازار گرم کر رکھا ہے، بھارت اور اسرائیل دونوں مسلمانوں کے قاتل ہیں، انھیں سب سے زیادہ تکلیف بھی پاکستان سے ہی ہے، اسی لئے اب وہاں بیٹھ کر دونوں پاکستان کے خلاف سازش میں مصروف ہیں۔"

ایک سوال کے جواب میں صابر ابومریم نے کہا کہ "اسرائیل اور بھارت دونوں پاکستان کے خلاف ناپاک عزائم سے باز رہیں، اسرایل کا منصوبہ دنیا بھر میں ناکام ہو رہا ہے، عراق کے شہر موصل میں اب عراق کی حکومت ہے، اسرائیلی دہشت گرد تنظیم داعش وہاں واصل جہنم ہوچکی ہے، موصل آزاد ہے، داعش نابود ہوگئی، پورے خطے میں اسرائیل کو شکست کا سامنا ہے، زلت و رسوائی اسرائیل کا مقدر بنی ہوئی ہے، اسی لئے اب اسرائیل کی نظریں پاکستان پر گڑی ہیں، جہاں اسے ہر محاذ پر ناکامی کا سامنا ہے۔"

صابر ابومریم نے کہا کہ "اسرائیل کی خواہش ہے کہ پاکستان صیہونی ریاست کو وجود تسلیم کرے، لیکن پاکستان کے غیور عوام ایسا کبھی نہیں ہونے دیں گے، ہم فلسطنیوں اور کشمیریوں کے لئے جدوجہد جاری رکھیں گے، ہندوستان کے عوام کو بھی چاہیئے کہ جو بھی انسان پسند لوگ ہیں وہ مودی کے خلاف آواز بلند کریں، کیونکہ مودی اور اسرائیل دونوں کے ہاتھ انسانی خون سے رنگے ہوئے ہیں۔"

جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ دنیا بھر میں امریکا، اسرائیل اور بھارت کی ایک مثلث بنی ہوئی ہے، یہ ایک ایسی تکون ہے، جس نے دنیا بھر میں انسانوں کے حقوق غضب کررکھے ہیں، اسرائیل نے مسجد اقصیٰ پر قبضہ کر کے فلسطینیوں کے حقوق چھین رکھے ہیں، ادھر بھارت نے کشمیر میں انسانی ساز مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں، امریکا اپنے ہی عوام کو حقوق دینے کو تیار نہیں۔" 

ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ "دونوں طاقتیں ہی انسانی حقوق کی مجرم ہیں، دونوں ملکوں کا سابقہ تمام ریکارڈ  یہ دلالت کرتا ہے کہ اپنی اپنی جگہ پر یہ دونوں ہی اصل میں انسانی حقوق دینے کو تیار نہیں،  اسرائیل کو تو وجود ہی ناجائز ہے، عالمی طاقتیں اس کی سرپرستی کر رہی ہیں۔ امریکا، اسرائیل ، بھارت اور برطانیہ میں انسانی حقوق بری طرح پامال ہو رہے ہیں، لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں۔"

انھوں نے کہا کہ " اسرائیل نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی ہے، اس کی وجہ پاکستان کی جانب سے اس کے ناپاک اور ناجائز وجود کو تسلیم نہ کرنا ہے، پاکستان کو اسرائیل کو تسلیم بھی نہیں کرنا چاہیئے، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے مطابق اسرائیل کو وجود ناجائز ہے، جبکہ پاکستان کی عرب پالیسی بھی اسرائیل کو چبھتی ہے۔"
https://taghribnews.com/vdcbwab5grhbz8p.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ