تاریخ شائع کریں2025 30 June گھنٹہ 18:06
خبر کا کوڈ : 682686

اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اسرائیل کو جواب دہ بنائیں

اسلامی جمہوری ایران کے وزیر خارجہ، سید عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے صدر کے نام ایک خط میں لکھا کہ ایران پر حملے کے مرتکبین کو عالمی سلامتی کونسل کے سامنے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اسرائیل کو جواب دہ بنائیں
ایران کے وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام خط ارسال کرکے ایران پر صیہونی حکومت اور امریکا کے جارحانہ حملوں اور شرارتوں کےبارے میں اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ذمہ داریوں کی جانب متوجہ کیا۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

13 جون 2025 ءکو اسرائیلی حکومت کی جانب سے اسلامی جمہوری ایران پر حملے اور 13 جون تا 24 جون 2025 کے دوران کیے گئے دیگر تجاوزات کے متعلق خطوط (S/2025/379) اور متعلقہ مراسلات کی بنیاد پر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس کی بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کی بنیادی ذمہ داری کی  طرف توجہ مبذول کراتا ہوں۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے اسلامی جمہوری ایران کے خلاف 13 جون 2025 ءکو حملے کیے گئے ۔

یہ بزدلانہ اقدام  اقوام متحدہ کے منشور کی شق 2 کے پیراگراف 4 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ان حملوں  کے دوران شہری آبادی،رہائشی علاقوں اور غیر فوجی بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا، جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

جبکہ ان حملوں سے ہونے والے نقصانات کا مکمل تخمینہ تاحال جاری ہے،ابتدائی رپورٹوں کے مطابق کئی اسپتال اور امدادی مراکز حملوں کی زد میں آئے،جو بین الاقوامی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے۔

اس کے علاوہ،توانائی کے چند اہم مراکز بھی حملوں کا نشانہ بنے جن کا مقصد عام شہریوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرنا تھا۔

اسی طرح، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی نگرانی میں کام کرنے والے ایران کے جوہری مراکز ؛ قم،اراک،نطنز اور اصفہان —

اسرائیل اور امریکہ کے حملوں کے زد میں آئے، جو اقوام متحدہ کے منشور،جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT)،IAEA کے دستاویزات اور قراردادوں کی شدید خلاف ورزی ہے۔

یہ یک طرفہ حملے ایران کے خلاف بین الاقوامی قوانین کی متعدد بنیادی شقوں کی صریح خلاف ورزی ہیں، جن میں درج ذیل قوانین شامل ہیں:

•حق زندگی کی خلاف ورزی:جیسا کہ بین الاقوامی عہدنامہ برائے شہری و سیاسی حقوق کی دفعہ 6 میں درج ہے؛

• طاقت کے استعمال کی بین الاقوامی ممانعت: جیسا کہ اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 2 شق 4 اور بین الاقوامی عرفی قانون (اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 2625،1970ء: دوستانہ تعلقات کے متعلق بین الاقوامی قانون کے اصولوں کا اعلامیہ) میں بیان کیا گیا ہے، جو کہ ایک لازمی اور نا قابل تبدیل قاعدہ ہے؛

• جارحیت کی ممانعت: جیسا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 3314 (1974ء) میں جارحیت کی تعریف کے تحت واضح کیا گیا ہے؛

•دوسری ریاست کے داخلی امور میں عدم مداخلت کا عہد: (اقوام متحدہ کی قرارداد 2625، 1970ء کے مطابق)؛

• دوسری ریاست کی خودمختاری کے احترام کا عہد:

•ایرانی قوم کے حق خود ارادیت کی خلاف ورزی :جیسا کہ اقوام متحدہ کے منشور کی دفعہ 1 شق 2،اور بین الاقوامی عہدنامہ برائے شہری و سیاسی حقوق اور عہدنامہ برائے اقتصادی،سماجی و ثقافتی حقوق کی مشترکہ دفعہ 1 شق 1 میں بیان کیا گیا ہے۔

موجودہ حالات کے پیشِ نظر،اور اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد کی تکمیل کے لیے،نیز اس حقیقت کے تحت کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل منشور کی شق 39 کے مطابق اسرائیلی حکومت کی طرف سے اسلامی جمہوری ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر حملے کو ایک جارحانہ اقدام تسلیم کرنے کی پابند ہے، ہم رسمی طور پر درخواست کرتے ہیں کہ سلامتی کونسل، اسرائیل اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کو اس جارحیت کےمرتکبین کے طور پر تسلیم کرے اور ان کی بعد ازاں ذمہ داریوں، بشمول ہرجانہ اور نقصانات کے ازالے، کو باضابطہ تسلیم کرے۔

مزید برآں، سلامتی کونسل کو ان جارحیت کے مرتکبین کو جواب دہ بنانا چاہیے اور ایسے سنگین اور بھیانک جرائم کی تکرار کو روکنا چاہیے تاکہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے تحفظ کی اپنی بنیادی ذمہ داری ادا کر سکے۔

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ وہ سیاسی و فوجی رہنما جنہوں نے جارحیت کے احکامات دیے، عرفی بین الاقوامی قانون کے مطابق، اس بین الاقوامی قانون کے مطابق سزا کے مستحق ہیں۔

مزید یہ کہ یہ جارحانہ اقدام بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں پر ایک صریح حملہ ہے اور اس سے چشم‌پوشی کرنا یا اس کے قانونی نتائج کو نظرانداز کرنا اقوام متحدہ کے نظام کی ساکھ کو  مجروح کرے گا، بین الاقوامی قانون کی حکمرانی کو خطرے میں ڈالے گا، اور مستقبل میں نہ صرف ہمارے خطے بلکہ عالمی برادری میں بھی بین الاقوامی تعلقات میں بے قاعدگی اور لاقانونیت کا باعث بنے گا۔

آپ سے گزارش ہے کہ اس مکتوب کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی ایک رسمی دستاویز کے طور پر جاری کرنے کا حکم صادر فرمائیں۔

نہایت ادب و احترام کے ساتھ۔ 
https://taghribnews.com/vdcfc0dvvw6dcva.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس