تاریخ شائع کریں2025 8 May گھنٹہ 15:13
خبر کا کوڈ : 676446

امریکہ اور انصار اللہ کے درمیان جنگ بندی پر صیہونی ریاست مایوسی کا شکار

تل ابیب کو اس فیصلے سے پہلے اعتماد میں نہ لینا امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو نظرانداز کرنے بلکہ تنہا چھوڑنے کے مترادف سمجھا جارہا ہے
امریکہ اور انصار اللہ کے درمیان جنگ بندی پر صیہونی ریاست مایوسی کا شکار
صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو نے امریکہ اور انصار اللہ کے درمیان جنگ بندی پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

یمنی مقاومتی تنظیم انصاراللہ اور امریکہ کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے معاہدے نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو کو سخت مایوسی میں مبتلا کر دیا ہے، جسے سیاسی مبصرین واشنگٹن کی تل ابیب سے لاتعلقی کا مظہر قرار دے رہے ہیں۔

نت۔ یاہو نے اس معاہدے پر پہلی مرتبہ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ہر خطرے کے مقابلے میں اکیلا اپنا دفاع کرے گا۔

یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن پر فوجی حملے روکنے کا اعلان کیا تھا، جس پر اسرائیلی سیاسی حلقوں میں گہرے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

عبرانی میڈیا کے مطابق تل ابیب کو اس فیصلے سے پہلے اعتماد میں نہ لینا امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو نظرانداز کرنے بلکہ تنہا چھوڑنے کے مترادف سمجھا جارہا ہے۔

اگرچہ امریکہ نے پہلے انصاراللہ کے خلاف اسرائیل کی حمایت میں بھرپور بمباری کی تھی، لیکن حوثیوں کے مؤثر اور دردناک جوابی حملوں نے امریکی قیادت کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔ اسی تناظر میں سلطنت عمان نے ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے امریکہ اور انصاراللہ کے مابین جنگ بندی کروائی۔

عمانی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکہ اور یمن کے ساتھ بات چیت کے بعد ایک دو طرفہ جنگ بندی پر اتفاق ہوا ہے۔

اس معاہدے کے تحت آئندہ کوئی فریق دوسرے کو نشانہ نہیں بنائے گا۔ اس اقدام کا مقصد بین الاقوامی تجارت اور بحری نقل و حرکت کو محفوظ بنانا ہے۔

یہ پیشرفت نہ صرف یمن میں جاری بحران کے خاتمے کی امید بن سکتی ہے بلکہ اسرائیل کی جارحانہ حکمت عملی پر بھی گہرے اثرات مرتب کرسکتی ہے۔
https://taghribnews.com/vdcc0eqee2bqm08.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ