تاریخ شائع کریں2025 8 May گھنٹہ 14:22
خبر کا کوڈ : 676438

یمن میں امریکی شکست کے بعد اسرائیل نے خود میدان میں کودنے کا فیصلہ کیا ہے

امریکہ نے تکبر اور غرور میں آکر ہماری قوم کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا لیکن آخرکار اسے یمن کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا
یمن میں امریکی شکست کے بعد اسرائیل نے خود میدان میں کودنے کا فیصلہ کیا ہے
یمن میں اسلامی مزاحمت کی تنظیم انصاراللہ کے اعلی سطحی سیاسی رہنما ضیف اللہ الشامی نے کہا ہے کہ امریکہ نے تکبر اور غرور میں آکر ہماری قوم کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا لیکن آخرکار اسے یمن کے مقابلے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بذات خود یمن میں خاص مقامات کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا اور دعوی کیا تھا کہ ان حملوں کے بعد یمن میں انصاراللہ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا اور یمن کی فوجی طاقت بھی پوری طرح تباہ ہو جائے گی اور کوئی طاقت مقبوضہ فلسطین تک اسرائیلی کشتیاں پہنچنے میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔

ضیف اللہ شامی نے کہا کہ یہ وہ مقاصد تھے جن کا اس نے اعلان کیا تھا لیکن ان میں سے کوئی بھی حاصل نہیں کر پایا۔"

انہوں نے یمن کے خلاف امریکہ کی شکست کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو بہت بڑی شکست اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے ایم کیو 9 ڈرون طیارے جو امریکی صنعت کا شاہکار تصور کیے جاتے ہیں اور وہ جاسوسی کے علاوہ میزائل حملے اور قتل و غارت بھی انجام دیتے ہیں، یمن میں یکے بعد از دیگرے مار گرائے گئے۔ اس کے ایف 18 جنگی طیارے بھی گرائے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی جنگی کشتیاں اور بحری بیڑے بھی یمن فوج کے میزائل حملوں کا نشانہ بنے جس کے بعد ایک ایک کرکے اس کے جنگی بیڑے یہاں سے بھاگ جانے پر مجبور ہو گئے۔
 
انصاراللہ یمن کے رہنما ضیف اللہ الشامی نے یمن پر اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں کے بارے میں کہا کہ امریکہ کو بڑی شکست ہو جانے کے بعد اسرائیلی دشمن نے محسوس کیا کہ امریکہ یمن سے متعلق ان کے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر سکتا لہذا انہوں نے خود میدان میں کودنے کا فیصلہ کیا اور یمن پر فضائی جارحیت انجام دی۔ یہ حملہ یمن کے خلاف امریکی جارحیت کی مکمل ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ لہذا امریکہ کی شکست کے بعد اسرائیل خود حملہ کرنے پر مجبور ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: "ہمارے میزائل بن گورین ایئرپورٹ تک جا پہنچے ہیں اور یہ ایسے وقت ہوا ہے جب امریکہ کے فضائی دفاعی نظام کے علاوہ چند عرب ممالک بھی اسرائیل کو یمن کے میزائل حملوں سے بچانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ آخر میں امریکہ اور ڈونلڈ ٹرمپ نے ذاتی طور پر یمن کی دلدل سے باہر نکلنے کے لیے عمان مذاکرات کا سہارا لیا اور جنگ بندی کی خواہش کا اظہار کیا۔"

ضیف اللہ الشامی نے ٹرمپ کی جانب سے یمن کے خلاف جارحیت روک دینے کے اعلان کے بارے میں کہا: "ہمیں کوئی فرق محسوس نہیں ہوتا کیونکہ امریکہ نے خود ہی ہم پر جارحیت شروع کی تھی جبکہ ہم اسرائیل کے خلاف نبرد آزما تھے۔ ہم غزہ کی حمایت جاری رکھیں گے اور غاصب صیہونی رژیم کو نشانہ بناتے رہیں گے۔ امریکی ہم پر حملے کے لیے آئے تھے اور اب جب وہ جا چکے ہیں تو جس طرح قائد انصاراللہ نے کہا ہے میں بھی یہی کہوں گا کہ جاو جہنم میں۔"
https://taghribnews.com/vdcds909jyt05o6.432y.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ