پاکستان پر بھارتی حملے میں مسعود اظہر کے خاندان کے دس افراد جاں بحق
بھارتی سرکار کو مطلوب جیش محمد سے متعدد دہشت گرد حملے منسوب ہیں جن میں سر فہرست 2000 بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ، 2008 ممبئی حملے اور 2016 میں پٹھانکوٹ بیس اور اُری ملٹری بیس پر حملے ہیں۔ جیش محمد پاکستان کے اندر بھی دہشت گردی حملوں میں ملوث رہی ہے۔
شیئرینگ :
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا بہانہ بنا کر پاکستان کے علاقے بہاولپُور میں کالعدم جیش محمد کے مرکز عثمان و علی پر بھارتی فضائیہ نے حملے کئے ہیں جن میں متعدد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
حملے کے نتیجے میں جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کی بڑی بہن اور ان کا خاندان، مولانا کشف کا پورا خاندان جاں بحق ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مولانا مسعود ازہر کے بھائی مفتی عبدالرؤف کے نواسے، ان کی بڑی بیٹی کے چاروں بچے، سعدیہ خاتون اور ان کے شوہر سمیت اکثر عورتیں اور بچے زخمی اور جاں بحق ہو چکے ہیں۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ کرینیں ابھی ملبہ ہٹا رہی ہیں، مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ مولانا مسعود اظہر جہاد کے موضوع پر 29 کتابوں کے مصنف ہیں۔
انہوں نے نوے کی دہائی میں حرکت المجاہدین نامی عسکری تنظیم میں اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ 1994 میں مسعود اظہر کشمیر کے علاقے اننت ناگ سے نئی دہلی جا رہے تھے کہ انہیں بھارتی فورسز نے گرفتار کر لیا۔
مولانا مسعود اظہر کی بھارتی قید سے رہائی 1999 میں اس وقت ہوئی جب انڈین ائیرلائنز کی پرواز کو ہائی جیک کر کے افغانستان لے جایا گیا جس میں 150 سے زائد بھارتی باشندے موجود تھے۔
ان 150 باشندوں کی رہائی کے بدلے میں بھارتی حکومت نے مسعود اظہر سمیت دو اور افراد کو 31 دسمبر 1999 کو رہا کیا۔
پاکستان واپسی کے بعد مسعود اظہر نے حرکت المجاہدین سے کنارہ کشی اختیار کی اور نئی تنظیم بنانے کا اعادہ کیا اور 31 جنوری 2000 کو جیش محمد کی بنیاد رکھی۔ مولانا مسعود اظہر کی اسامہ بن لادن کے ساتھ ملاقاتوں کی اطلاعات بھی آتی رہی ہیں۔
بھارتی سرکار کو مطلوب جیش محمد سے متعدد دہشت گرد حملے منسوب ہیں جن میں سر فہرست 2000 بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ، 2008 ممبئی حملے اور 2016 میں پٹھانکوٹ بیس اور اُری ملٹری بیس پر حملے ہیں۔ جیش محمد پاکستان کے اندر بھی دہشت گردی حملوں میں ملوث رہی ہے۔