تاریخ شائع کریں2023 29 September گھنٹہ 22:13
خبر کا کوڈ : 609080
ڈاکٹر گلشنی

آیت اللہ تسخیری وحدت کے بڑے حامیوں میں سے تھے

وحدت دنیائے اسلام کا ایک اہم مسئلہ ہے آیت اللہ تسخیری مرحوم کے مصر کو لکھے گئے خطوط کا نتیجہ تھا کہ جامعہ الازہر کے شیخ شلتوت نے شیعوں   کو ایک مشروع فرقہ کے طور پر پہچانا
آیت اللہ تسخیری وحدت کے بڑے حامیوں میں سے تھے
صنعت و حرفت کی یونیورسٹی کے استاد نے کہا کہ میری نظر میں آیت اللہ تسخیری وفات کے بڑے داعیوں اور حامیوں میں سے تھے۔ ان کے وفات کے بعد روس، چین لبنان اور شام جیسے ممالک میں ان کے ایصال ثواب کے اور ان کی خدمتوں کو سراہنے کے لئے  جو پروگرامز ہوئے وہ ایران سے زیادہ جامع تھے۔
 
تقریب نیوز کے مطابق ڈاکٹر مہدی گلشنی نے ۳۷ ویں وحدت کانفرنس کے  ویبینار میں اس بات پر تاکید کی وحدت دنیائے اسلام کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ تسخیری مرحوم کے مصر کو لکھے گئے خطوط کا نتیجہ تھا کہ جامعہ الازہر کے شیخ شلتوت نے شیعوں   کو ایک مشروع فرقہ کے طور پر پہچانا۔

ڈاکٹر گلشنی نے کہا کہ  ایک اہم کام یہ کیا کہ انہوں نے پاکستان، شام لبنان اور دیگر ممالک میں لوگوں کو بھیجا تاکہ وہ  ایسی شیعہ سنی کتب خریدیں جو امام علی علیہ السلام کی توصیف میں لکھی گئی ہیں۔ ان کو خرید کر ایران بھجیں۔ اس کے بعد انہوں نے مرکز امام علیؑ قائم کیا جس میں یہ کتابیں رکھیں یہ کام خود تقریب مذاہب کے لئے اہم کام تھا۔
 
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ میری نظر  میں آیت اللہ تسخیری وحدت کے داعی تھے اور ان کے لئے ایران سے زیادہ جامع مجالس ان کے انتقال کے بعد شام لبنان اور روس وغیرہ جیسے ممالک میں برپا ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ میری نظر میں ادیان کی وحدت بہت ضروری ہے اور میری وصیت و نصیحت یہ ہے کہ حوزہ ہائے  علمیہ اور مسلمان دانشمندوں کو اس جہت سے اپنے فرائض انجام دینے چاہئیں۔ میں نے یہ مطلب تفصیل کے ساتھ اپنی کتاب علم و دین در افق جہان بینی توحیدی میں درج کیا ہے جو جامعہ المصطفیٰ کی جانب سے عربی اور انگلش میں ترجمہ ہوچکی ہے۔
 
 
 
 
https://taghribnews.com/vdcc4oqex2bqxx8.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ