تاریخ شائع کریں2023 26 May گھنٹہ 18:57
خبر کا کوڈ : 594702

عید مقاومت وہ عظیم موقع ہے جب لبنان کو بڑی کامیابی نصیب ہوئی

انہوں نے کہا کہ دشمن کے ساتھ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ جو لوگ اس جنگ کو ختم ہونے کا گمان کرتے ہیں وہ غلطی کررہے ہیں۔ ہمیں عید مقاومت کو زندہ رکھنا چاہئے تاکہ ہماری نئی نسل کو اپنے اسلاف کی قربانیوں کا پتہ چلے کہ یہ آزادی آسانی سے نہیں ملی ہے۔
عید مقاومت وہ عظیم موقع ہے جب لبنان کو بڑی کامیابی نصیب ہوئی
حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے عید مقاومت کے موقع پر اپنے خطاب میں ایران اور شام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل چھپنے پر مجبور ہے جبکہ دنیا پر امریکی حکمرانی ختم ہورہی ہے۔

جنوبی لبنان کی صہیونی حکومت سے آزادی کی تئیسویں سالگرہ کے موقع پر سید حسن نصراللہ نے خطاب کیا اور کہا کہ عید مقاومت وہ عظیم موقع ہے جب لبنان کو بڑی کامیابی نصیب ہوئی۔ میں اس کامیابی میں کردار ادا کرنے والے شہداء، زخمیوں اور معذور ہونے والوں کا بہت مشکور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جنہوں نے اس جدوجہد میں ہماری مدد کی جن میں لبنانی فوج، شامی فوج، فسلطینی تنظیمیں اور لبنانی صدور جنہوں نے مختلف ادوار میں ہماری حمایت کی اسی طرح ایران اور شام کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے مسلسل مقاومت کی حمایت کی۔

انہوں نے کہا کہ دشمن کے ساتھ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی۔ جو لوگ اس جنگ کو ختم ہونے کا گمان کرتے ہیں وہ غلطی کررہے ہیں۔ ہمیں عید مقاومت کو زندہ رکھنا چاہئے تاکہ ہماری نئی نسل کو اپنے اسلاف کی قربانیوں کا پتہ چلے کہ یہ آزادی آسانی سے نہیں ملی ہے

انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی لبنان سے 2000 میں اور حالیہ سالوں میں غزہ سے عقب نشینی پر مجبور ہونے کے بعد اسرائیل کے ناقابل شکست ہونے کا تصور ختم ہوگیا ہے۔ آج اسرائیل دیواروں کے پیچھے چھپنے پر مجبور ہے۔ فلسطینیوں کے ساتھ مذاکرات میں اسرائیل اپنی شرائط پیش کرنے سے عاجز ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ڈیل آف سینچری کی طرح بہار عربی کا منصوبہ بھی ناکامی سے دوچار ہوا ہے۔ دنیا امریکی تسلط سے آزاد ہورہی ہے۔ اس وقت عالمی سطح پر کئی طاقتیں وجود میں آرہی ہیں۔ اسرائیل بھی اندرونی مشکلات میں گرگیا ہے جبکہ مقاومت روز بروز طاقت ور ہورہی ہے۔ ایرانی صدر رئیسی کا حالیہ دورہ شام اس بات کی واضح دلیل ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے نتن یاہو سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ ہمیں جنگ کی دھمکی نہیں دے سکتے بلکہ یہ ہمارا کام ہے۔ ہم ہر طرف سے اسرائیل پر حملہ آور ہوں گے۔ لاکھوں جوان اسرائیلی سرحدوں پر حملہ کریں گے۔ افرادی قوت کے لحاظ سے ہم دشمن پر برتری رکھتے ہیں۔

انہوں نے صہیونی حکومت کو درپیش داخلی خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو درپیش اندرونی بحران ہمارا دوسرا ہتھیار ہے۔ اسرائیل عوام سستی اور کمزوری کا شکار ہیں۔ ہرکوئی فرار ہونے کا سوچ رہا ہے۔ یہ ہمارے لئے نہایت ہی حوصلہ افزا بات ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم صہیونیوں کو شکست دے کر مسجد اقصی میں نماز پڑھیں گے اور فلسطین کو صہیونیوں کے چنگل سے آزاد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے بعض عرب حکومتوں کے ساتھ تعلقات قائم کئے لیکن عوام کے دل میں جگہ کرنے میں ناکام ہوئی۔ صہیونی حکومت کی غلطی یہ تھی کہ ان حکومتوں کو عوام کا نمائندہ سمجھ لیا۔ عرب عوام کا اعتماد مقاومتی تنظیموں پر زیادہ ہے۔ صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی پالیسی بے کار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غاصب صہیونی حکومت دنیا کو باور کرانے کی کوشش کررہی ہے کہ مقاومتی تنظیمیں دوسرے ممالک کے سہارے اور ان کے لئے فعالیت کرتی ہیں یہ ایک فاش غلطی ہے۔ ایران فلسطینی مقاومت کی حمایت کرتا ہے لیکن مقاومتی تنظیمیں اپنا فیصلہ خود کرتی ہیں اور فلسطین کی سرزمین کے حقیقی مالک فلسطینی عوام ہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو ہر جارحیت کے بعد جوابی کاروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ مقاومتی تنظیموں کے ساتھ مقابلے میں ناکامی کے بعد اسرائیل دھمکیاں دینے پر مجبور ہوگیا لیکن حزب اللہ کی دفاعی نمائش کے بعد صہیونی حکومت کو حالات کی نزاکت کا احساس ہوگیا اور عقب نشینی پر مجبور ہوگئی۔

انہوں نے صہیونی حکومت کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ دشمن اگر کوئی حماقت کرے اور غلط اندازہ گیری کے ذریعے کسی جنگ کا ارتکاب کرے تو اس کا دائرہ بہت بڑھ جائے گا اور صہیونی حکومت اس جنگ کی آگ میں جل کر راکھ بن جائے گی۔
https://taghribnews.com/vdcgzt9nxak9yu4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ