تاریخ شائع کریں2023 26 March گھنٹہ 20:22
خبر کا کوڈ : 588241

البرہان: سوڈان کو سیاست میں مداخلت کے بغیر فوج کی ضرورت

عبدالفتاح البرہان، جو خود ایک بغاوت کے ذریعے برسراقتدار آئے، نے مزید کہا: سوڈان کی مسلح افواج کو ایک منتخب حکومت کی اطاعت کرنی چاہیے، اس لیے ہم ایک فوج بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
البرہان: سوڈان کو سیاست میں مداخلت کے بغیر فوج کی ضرورت
سوڈان کی حکمران کونسل کے سربراہ نے کہا: ہم ایک ایسی فوج بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں جو سیاست اور اندرونی تنازعات میں مداخلت نہ کرے۔

عبدالفتاح البرہان، جو خود ایک بغاوت کے ذریعے برسراقتدار آئے، نے مزید کہا: سوڈان کی مسلح افواج کو ایک منتخب حکومت کی اطاعت کرنی چاہیے، اس لیے ہم ایک فوج بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

گزشتہ سال نومبر میں انہوں نے سوڈان کی سول اور سیاسی سوسائٹی کے نمائندوں کے لیے ایک لکیر کھینچی اور کہا کہ وہ انہیں فوج کے معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیں گے۔

سوڈان کی حکمران کونسل کے سربراہ نے ایک بیان میں کہا کہ دو طرفہ حل نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور ہم سیاستدانوں کو فوج کے معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دیتے۔

انہوں نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا: فوج سے دور رہیں، اشتعال انگیز کوششیں کام نہیں آئیں گی، اور کوئی بھی سیاسی گروہ جو فوج میں مداخلت کی کوشش کرے گا وہ ہمارا دشمن ہے۔

14 دسمبر 2022 کو میڈیا ذرائع نے اس ملک میں سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے سول گروپوں اور سوڈانی فوجی خود مختاری کونسل کے درمیان ایک معاہدے پر دستخط کرنے کا اعلان کیا۔

سوڈان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے اعلان کیا کہ اس معاہدے پر، جو ملک کے موجودہ سیاسی بحران کو حل کرنے کی بنیاد ہے، خرطوم میں سول گروپوں اور سوڈان کی عبوری گورننگ کونسل کے درمیان مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی حکام کی موجودگی میں دستخط کیے گئے۔

ان گروپوں نے 24 ماہ کے عبوری دور پر اتفاق کیا جو عبوری وزیر اعظم کے انتخاب کے بعد شروع ہوگا۔ معاہدے کے مطابق یہ عبوری اقتدار فوج کی شرکت کے بغیر مکمل طور پر سویلین اور جمہوری ہوگا۔

معاہدے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریپڈ ری ایکشن فورسز کو ایک مخصوص مدت میں سوڈان کی مسلح افواج کے ساتھ ضم کیا جانا چاہیے اور اس ملک میں کوئی ملیشیا گروپ نہیں بنایا جائے گا۔

سیاسی معاہدے پر دستخط کا اجلاس سوڈان میں اقوام متحدہ، افریقی یونین، امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور یورپی یونین کے نمائندوں کی موجودگی میں منعقد ہوا۔

اس ملک کے سیاسی بحران کے حل کے لیے سوڈانی گروپوں کے معاہدے کا اس اجلاس میں موجود بین الاقوامی فریقوں نے خیر مقدم کیا جن میں امریکہ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے نمائندے بھی شامل تھے۔

سوڈان، جو دنیا کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے، گزشتہ سال ایک فوجی بغاوت کے بعد سیاسی بحران میں پھنسا ہوا ہے۔
https://taghribnews.com/vdchk6nmz23n6id.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ