تاریخ شائع کریں2023 4 January گھنٹہ 15:15
خبر کا کوڈ : 579253

جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کا مقصد اسرائیل کے لیے سب سے اہم اسٹریٹجک خطرے کو دور کرنا تھا

یہ بات سید حسن نصراللہ نے منگل کے روز شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر کہی۔
جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کا مقصد اسرائیل کے لیے سب سے اہم اسٹریٹجک خطرے کو دور کرنا تھا
 لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ مسجد الاقصی اور عیسائیوں کے مقدس مقامات پر جارحیت نہ صرف فلسطین کے اندر کی صورتحال بگڑ جائے گی بلکہ پورے خطے بھی دھماکے کا شکار ہو سکتا ہے۔

یہ بات سید حسن نصراللہ نے منگل کے روز شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت کی تیسری برسی کے موقع پر کہی۔

اس موقع پر انہوں نے اپنے صحت کے بارے میں افواہوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بعض عربی اور خاص طور پر سعودی اور صیہونی میڈیا نے ہماری صحت کے بارے میں افواہیں پھیلا ہے۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ جورج ڈبلیو بش کے صدارتی دوران میں امریکہ کا جہاد کے میدان میں شہید سلیمانی کے کردار کو ابھارنے سے پہلے ایک منصوبہ عراق، شام، لبنان، اسلامی جمہوریہ ایران، لیبیا، سوڈان اور صومالیہ پر حملہ کرنا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کا پہلا منصوبہ افغانستان اور اس کے بعد عراق اور شام پر قبضہ لینا تھا مگر عراقی عوام کی مزاحمت کی مضوبطی نے امریکہ کو اس ملک کے ساتھ اپنے فورسز کو عراقی سرزمین سے نکلنے کے معاہدے پر دستخط کرنے پر مجبور کیا۔

انہوں نے کہا کہ مزاحمتی کمانڈروں کو قتل کرنے کے مقاصد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شہید جنرل سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کے قتل کا ایک مقصد نہ صرف ایران پر ضربہ لگانا بلکہ مزاحمتی محور کو کمزور کرنا تھا اور ایک مقاصد میں سے ایک اسلامی جمہوریہ ایران کی شکست اور اس پر شرائط عائد کر رہا تھا۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ اس قتل کے ایک اور مقصد اسرائیل کے لیے سب سے اہم اسٹریٹجک خطرے کو دور کرنا تھا۔
https://taghribnews.com/vdcamonme49n0u1.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ