تاریخ شائع کریں2022 29 November گھنٹہ 22:19
خبر کا کوڈ : 575136

آل سعود حکومت کا اپنے مخالفین کو سخت سزائے

انسانی حقوق کی تنظیم فریڈم انیشیٹو نے منگل کے روز اعلان کیا کہ سعودی عرب میں آزادی اظہار کے حامیوں میں سے تین ممتاز قیدیوں کو سعودی حکومت کی طرف سے سخت سزا کا سامنا ہے۔
آل سعود حکومت کا اپنے مخالفین کو سخت سزائے
انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ آل سعود حکومت آزادی فکر اور اظہار رائے پر پابندی کی پالیسی کے تحت اپنے مخالفین کو دباتی ہے اور انہیں بھاری سزاؤں کے ساتھ قید کرتی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیم فریڈم انیشیٹو نے منگل کے روز اعلان کیا کہ سعودی عرب میں آزادی اظہار کے حامیوں میں سے تین ممتاز قیدیوں کو سعودی حکومت کی طرف سے سخت سزا کا سامنا ہے۔

ان تین افراد میں سے ایک عبداللہ الحامد تھا، جو برسوں کے تشدد، ناروا سلوک اور طبی خدمات سے محرومی کے بعد اپریل 2020 میں جیل میں انتقال کر گیا تھا۔

دوسرے قیدی شیخ سلمان العودہ ہیں جو 2017 سے آل سعود کی جیلوں میں ہیں اور تیسرے محمد القحطانی ہیں جنہیں 10 سال کی سزا ختم ہونے کے باوجود نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ 

اس حوالے سے گلوبل پلیٹ فارم فار چینج کے نام سے جانی جانے والی تنظیم نے سعودی حکومت سے کہا کہ وہ انسانی حقوق کی دو خواتین کارکنوں کو ان کی جیلوں سے فوری رہا کرے۔

اس ادارے نے آل سعود کے حکام سے کہا ہے کہ وہ سلمی الشہاب اور نورا القحطانی کو غیر مشروط طور پر رہا کریں کیونکہ ان کا ٹوئٹر پر متحرک رہنے اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے علاوہ کوئی جرم نہیں ہے۔

بی بی سی ریڈیو نے اعلان کیا کہ نورا القحطانی کے حوالے سے ریاض کی فوجداری عدالت کی دستاویزات میں تشدد یا مجرمانہ سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور اس کے باوجود سعودی عدالت نے انہیں صرف سوشل نیٹ ورکس پر مواد شائع کرنے پر 45 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

بی بی سی نے القحطانی کے خلاف الزامات کو بہت عام سمجھا اور کہا کہ سعودی عرب حکومت پر تنقید کرنے والے کو سزا دینے کے لیے انسداد دہشت گردی ایکٹ اور انسداد جرائم ایکٹ کا استعمال کرتا ہے۔

ریاض کی اپیل کورٹ نے نورا القحطانی پر سماجی ڈھانچے اور قومی یکجہتی کو متاثر کرنے کی کوشش کرنے کے جرم کا الزام لگایا ہے۔

نام نہاد فریڈم انیشیٹو نے اعلان کیا کہ سعودی حکام نے فلسطین کے کاز اور خواتین کے حقوق کا دفاع کرنے والی قانونی کارکن سلمی الشہاب کو قید کی سزا سنائی ہے۔

واشنگٹن میں مقیم اس قانونی تنظیم نے مزید کہا: سعودی عدالت نے سلمی الشہاب کو، جسے 2021 میں سعودی عرب جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا، 34 سال قید کی سزا سنائی۔

وہ لندن میں رہتی ہیں اور دو بچوں کی ماں ہیں جو یونیورسٹی آف لیڈز میں پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔

سلمی کو ابتدائی طور پر 6 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم اپیل کورٹ میں اس سزا کو بڑھا کر 34 سال کر دیا گیا۔
https://taghribnews.com/vdcgwn9n3ak9uq4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ