تاریخ شائع کریں2022 6 August گھنٹہ 20:19
خبر کا کوڈ : 560592

پانچ سالہ نوعمر لڑکی "آلا"؛ صہیونیوں بمباری میں شہید

ناجائز صہیونی ریاست کے جنگی طیاروں نے بغیر کسی پیشگی اطلاع سے اسی علاقے کیخلاف ہوائی حملوں کا آغاز کیا اور ان طیاروں سے داغے گئے ایک راکٹ نے پانچ سالہ آلا کے سر کو نشانہ بنا کر ان کو شہید کردیا۔
پانچ سالہ نوعمر لڑکی "آلا"؛ صہیونیوں بمباری میں شہید
غزہ پٹی کیخلاف ناجائز صہیونی ریاست کی جارحیت کے تسلسل میں، اس ناجائز ریاست کے قتل کرنے والے مشین نے غزہ میں مقیم پانچ سالہ نوعمر لڑکی "آلا قدوم" جو غزہ کے مشرق میں واقع شجاعیہ محلے کے "ابوسمرہ" مسجد کے قریب کھیل رہی تھی، کو نشانہ بنایا اور ان کی بچن کی دنیا کو تباہ کردیا۔

ناجائز صہیونی ریاست کے جنگی طیاروں نے بغیر کسی پیشگی اطلاع سے اسی علاقے کیخلاف ہوائی حملوں کا آغاز کیا اور ان طیاروں سے داغے گئے ایک راکٹ نے پانچ سالہ آلا کے سر کو نشانہ بنا کر ان کو شہید کردیا۔

آلا؛ ہر زور بڑی شوق سے، اسکول یونیفارم، بیگ اور ان چیزوں کے بارے میں سوچتی تھی جس نے ابھی خریدی تھی، جسے پہن کر وہ جلد ہی کنڈرگارٹن جانے والی تھی لیکن صہیونی راکٹ نے اسے خوش ہونے کا موقع نہیں دیا۔

آلا کی ماں نے بڑی دکھ درد سے گھر کے کونے کونے کو اپنی چھوٹی سی لڑی ڈھونڈ رہی تھی اور سوچتی تھی کہ شاید آلا اپنی دادی کی کہانی سنانے کیلئے وہاں گئی ہے لیکن وہ وہاں بھی نہیں تھی؛ اس نے کئی بار گھر کی کھڑکی سے اس کی آواز دی تھی تا کہ وہ شاید اپنی پڑوسیوں کی لڑکوں سے کھیل کو ختم کرکے گھر واپس آئے لیکن آلا کی ماں کی آواز کا جواب صرف ہمسایوں کا تعزیت ہی تھا۔

اس شہید لڑکی کے دادا "ریاض قدوم" نے کہا کہ میری پوتی نے اپنی آپ کو کنڈرگارٹن جانے کی تیاری کر رہی تھی اور ہم سے درخواست کی تھی کہ اس کیلئے نئے کپڑے اور بیگ خرید لیں۔

انہوں نے بڑی دکھ درد سے کہا کہ ہماری نہتے بچے کو کس جرم میں قتل کیا گیا؟۔۔۔ آلا، الشفا ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئی اور اس کی جسد خاکی کو  فلسطینی پرچم میں باندھ لیا گیا اور وہ دادا کی گود میں غزہ کے مسجد میں جا کر وہاں اس کی نماز جنازہ پڑھ گئی اور پھر اپنے بابا کے کندھوں پر منزل ابدی تک چلے گئی۔

آلا؛ پہلا فلسطینی بچہ نہیں ہے جو عالمی برادری کی تباہ کن خاموشی میں اور اپنے خون ہی سے فلسطینی عوام کیخلاف صہیونی جرائم کے ایک نئے جرم کی دستاویز پر دستخط کرتا ہے۔

صہیونی ریاست کی پارلمنیٹ کےعرب نمائندے "حمید الطیبی" نے اس جرم کے رد عمل میں ان شہید لڑی کی تصویر کو اپنے فیس بوک پیج میں نشر کرکے اس کے پیچھے لکھا کہ "شہید آالا عبدالقدوم (5 سالہ) غزہ کی جنگ کی پہلی قربانی ہے جو جنگی جرم کا شمار کیا جاتا ہے۔"

فلسطینی فنکار "محمد السبعانہ" نے صہیونیوں کے اس جارحانہ اقدام سے اپنے غصے کو ان شہید لڑکی کی ایک تصویر کھینچنے سے اظہار کرتے ہوئے اس کے پیچھے لکھا ہے کہ "پانچ سالہ نہتے آلا؛ فلسطین تمہیں نہیں بھولتا ہے، تم قابض صہیونیوں کے جرائم کی دستاویز ہو۔"

غزہ کی پٹی کیخلاف صیہونی ریاست کی جارحیت کی ہر لہر کے ساتھ، بچوں کو قتل کرنے والی صہیونی ریاست اپنے پہلے اہداف میں بچوں کو رکھتی ہے اور مئی 2021 کے حملوں میں شہید کیے گئے 232 فلسطینیوں میں 65 بچے شامل تھے۔

2000 سال سے 2021 کے اختتام تک فلسطین میں شہید کیے گئے بچوں کی تعداد 2 ہزار 230 سے زائد تھے جن میں 315 بچے 2009 میں غزہ کی پٹی کیخلاف صہیونی ریاست کی جارحیت میں شہید ہوگئے۔ نیز 546 بچوں نے 2014 میں صہیونی ریاست کی فلسطین کیخلاف جارحیت میں جام شہادت نوش کی۔

 اس کے علاوہ مئی 2021 میں قابض فوج کی غزہ کی پٹی پر 11 روزہ جارحیت کے دوران، فلسطینی بچے اسرائیل کے اہداف میں سرفہرست تھے۔ لڑاکا طیاروں نے فلسطینیوں کے گھروں پر وحشیانہ بمباری کی، جس کے نتیجے میں 72 فلسطینی بچے شہید ہوئے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ  حالیہ دونوں میں غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں کو صہیونی ریاست کے بزدلانہ حملوں کا نشلنہ بنایا گیا جن میں کم سے کم 16 افراد شہید اور 83 زخمی ہوگئے۔

صہیونی ریاست کے اس جرم کے جواب میں غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں نے بھی مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے مختلف علاقوں میں صہیونی شہروں اور قصبوں پر 100 سے زائد راکٹ داغے کیے۔

ناجائز صہیونی ریاست کے وزیر جنگ "بنی گانتس" نے آج بروز ہفتے کو ایک سیکورٹی اجلاس کے بعد، غزہ پٹی کیخلاف حملوں کا سلسلہ جاری رکھنے کی ہدایت دی۔
https://taghribnews.com/vdcgyz9nxak93n4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ