تاریخ شائع کریں2021 21 October گھنٹہ 13:05
خبر کا کوڈ : 523624

مزاحمت کی بحث صلح کے باب میں اسلام کا بنیادی نقطہ نظر ہے

انہوں نے جنگ و صلح کے باب میں اسلامی نقطہ نگاہ کی وضاحت بھی کی اور اسلامی نقطہ نگاہ کو اس معاملہ میں سب سے بہتر اور روشن تر قرار دیا کہ اسلام کا نظریہ جنگ و صلح انسانی کرامت کی بنیاد پر قائم ہے۔
مزاحمت کی بحث صلح کے باب میں اسلام کا بنیادی نقطہ نظر ہے
اخبار تقریب، حوزہ اندیشہ کے نیوز رپورٹر کے مطابق، بسیج جامعہ زنان کی سابق انچارج ڈاکٹر مینو اصلانی نے ۳۵ویں بین الاقوامی وحدت کانفرنس کے ویبیناری سلسلہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عادلانہ صلح و جنگ ، اس وقت دنیا میں زیر بحث موضوعات میں سے ایک اہم موضوع ہے۔ حقیقت پسندوں( رئیالسٹس) کی نظر میں جنگ  قدرت اور منافع کے حصول کا ذریعہ ہے اور وہاں صلح اتفاقی ہوتی ہے یہ لوگ شخصی، گروہی یا ملکی منافع کی خاطر جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں۔

انہوں نے اپنی تقریر میں صلح ابراہیم کے معاہدہ پر بھی سیر حاصل گفتگو کی اور کہا کہ یہ ایک حربہ ہے کہ لوگ اسرائیل کی مخالفت چھوڑ کر اس کی جانب دوستی کا ہاتھ بڑھائیں۔ کیونکہ اس صلح نامہ میں لکھا گیا ہے کہ ہمیں بچوں کے لئے پر امن دنیا تعمیر کرنی چاہئے مگر دنیا شاہد کہ خود اسرائیل اس پر عمل کرنے سے گریزاں ہے اور کتنے ہی معصوم چراغوں کو بجھا چکا ہے۔

انہوں اس کی بھی نشاندہی کی کہ یہ اسرائیل  ہی ہے جو جمہوری اسلامی ایران میں روز نت نئی سازشوں کے تحت اس کے امن سکون کے غارت کرنے کے درپے رہتا ہے۔

انہوں نے جنگ و صلح کے باب میں اسلامی نقطہ نگاہ کی وضاحت بھی کی اور اسلامی نقطہ نگاہ کو اس معاملہ میں سب سے بہتر اور روشن تر قرار دیا کہ اسلام کا نظریہ جنگ و صلح انسانی کرامت کی بنیاد پر قائم ہے۔

انہوں نے افغانستان سے آمریکہ کے انخلاء کو امریکہ کی ذلت قرار دیا۔انہوں نے اپنے خطاب کے آخر میں کہا کہ یہ مزاحمتی محاذ امام خمینی اور حضرت رہبر معظم کی یاد گار ہیں جس کے سبب ہم استکبار کے مقابلے میں عزت و جرأت کے ساتھ مزاحمت کر سکتے ہیں۔
 
https://taghribnews.com/vdcb5fbsarhb50p.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ