تاریخ شائع کریں2021 17 October گھنٹہ 18:02
خبر کا کوڈ : 523003

لبنان میں انارکی اور بدامنی پھیلانے کی نئی سازش

لبنان میں شروع کئے جانے والے اس نئے فتنے کا مقصد بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں ملوث اصل قوتوں کو بے نقاب ہونے سے بچانا ہے۔ اسی طرح اس بدامنی کے ذریعے اسلامی مزاحمتی گروہ حزب اللہ لبنان سے بھی انتقام لینے کی کوشش کی جا رہی ہے جس نے مغربی طاقتوں کی تمام تر سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے ملک کو ایک بڑے سیاسی بحران سے باہر نکالا ہے۔
لبنان میں انارکی اور بدامنی پھیلانے کی نئی سازش
تحریر: احمد کاظم زادہ 
بشکریہ:اسلام ٹائمز

حال ہی میں لبنان میں انارکی اور بدامنی پھیلانے کی نئی سازش کا آغاز ہو گیا ہے۔ پہلے قدم کے طور پر دارالحکومت بیروت میں پرامن مظاہرین پر بعض شرپسند عناصر کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں چند بیگناہ لبنای شہری شہید اور زخمی ہو گئے ہیں۔ یہ مظاہرین بیروت کی بندرگاہ پر مشکوک دھماکے کی تحقیق کرنے والے قاضی کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے تھے۔ بیروت دھماکے کے بارے میں قاضی البیطار کی سربراہی میں تشکیل پانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی حتمی رپورٹ پیش کی ہے جس میں اصل حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بعض باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ پرامن مظاہرین پر فائرنگ میں مغرب نواز سیاسی رہنما سمیر جعجع سے وابستہ مسلح دہشت گرد ملوث ہیں۔
 
لبنان میں شروع کئے جانے والے اس نئے فتنے کا مقصد بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے میں ملوث اصل قوتوں کو بے نقاب ہونے سے بچانا ہے۔ اسی طرح اس بدامنی کے ذریعے اسلامی مزاحمتی گروہ حزب اللہ لبنان سے بھی انتقام لینے کی کوشش کی جا رہی ہے جس نے مغربی طاقتوں کی تمام تر سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے ملک کو ایک بڑے سیاسی بحران سے باہر نکالا ہے۔ ایسے وقت جب لبنان مغرب نواز سیاسی رہنماوں کی جانب سے ایجاد کردہ سیاسی بحران سے نجات حاصل کر کے انرجی کے بحران پر بھی قابو پانے میں کامیاب ہو چکا تھا، سمیر جعجع سے وابستہ شرپسند عناصر کی جانب سے پرامن مظاہرین پر فائرنگ کے واقعہ نے ایک نیا بحران کھڑا کر دیا ہے۔
 
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ لبنان میں ایسی کون سی قوتیں ہیں جو بیروت بندرگاہ دھماکے سے متعلق اصل حقائق منظرعام پر آنے سے خوفزدہ ہیں اور اس دھماکے کے بارے میں جاری تحقیقات کو غلط سمت لے جانے کی کوشش کر رہی ہیں؟ اس کا جواب کافی حد تک واضح ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ قوتیں اس دہشت گردانہ اقدام میں اپنا کردار فاش ہو جانے سے خوفزدہ ہیں۔ بیروت بندرگاہ پر یہ دھماکہ اس وقت انجام پایا تھا جب امریکہ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ برسراقتدار تھے اور اس کا مقصد لبنان میں خانہ جنگی پیدا کرنا تھا۔ آج بھی دشمن انہی اہداف کے حصول کیلئے کوشاں ہے۔ لبنان میں فتنہ انگیزی کی یہ پہلی کوشش نہیں بلکہ ماضی میں بھی اس کی واضح مثالیں موجود ہیں جن میں سے ایک سابق لبنانی وزیراعظم رفیق حریری کا مشکوک قتل ہے۔
 
امریکہ، اسرائیل اور مغربی طاقتوں کی ان سازشوں کا مقابلہ کرنے میں اسلامی مزاحمتی گروہ حزب اللہ لبنان نے ہمیشہ بنیادی اور مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ حزب اللہ لبنان کی مرکزیت میں 8 مارچ سیاسی اتحاد دشمن کی ان سازشوں کے خلاف ہمیشہ برسرپیکار رہا ہے۔ دوسری طرف 14 مارچ نامی سیاسی اتحاد جو زیادہ تر مغرب نواز سیاسی رہنماوں پر مشتمل ہے نے ہمیشہ ففتھ کالم والا کردار ادا کیا ہے اور دشمن کو اپنی سازشیں آگے بڑھانے میں مدد فراہم کی ہے۔ البتہ سعد حریری جیسے یہ سیاسی رہنما محض مہرے ہیں اور سازشی منصوبے اصل میں سی آئی اے اور موساد کی جانب سے تیار کئے جاتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ لبنان میں سیاسی، اقتصادی، سکیورٹی یا کسی بھی شعبے میں پیدا ہونے والے بحران کا براہ راست فائدہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو ہوتا ہے۔
 
البتہ ان تمام سازشوں میں امریکہ نے ہمیشہ غاصب صہیونی رژیم کا ساتھ دیا ہے۔ خاص طور پر اس وقت جب امریکہ میں ریپبلکن پارٹی برسراقتدار رہی ہے۔ جب سابق لبنانی وزیراعظم رفیق حریری کی ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ پیش آیا تو امریکہ میں جرج بش برسراقتدار تھے اور جب بیروت بندرگاہ پر خوفناک دھماکہ ہوا تو ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی حکومت کی باگ ڈور سنبھال رکھی تھی۔ اگرچہ اس وقت امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی برسراقتدار ہے لیکن اس کے باوجود لبنان میں جنم لینے والے حالیہ بحران کے پیچھے سابق امریکی سیکرٹری خارجہ مائیک پمپئو کا کردار واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے۔ درحقیقت انہوں نے ماضی میں غاصب صہیونی حکام کے تعاون سے خطے کیلئے جو شیطانی منصوبے بنا رکھے تھے موجودہ امریکی حکومت اب بھی ان پر کاربند نظر آتی ہے۔
 
اس بارے میں ایک اور اہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لبنان میں یہ فتنہ انگیزی اس وقت کیوں شروع کی جا رہی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران لبنان میں بعض ایسی اہم تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جن کے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں لبنان کے خلاف تیار کی گئی سازش کو گہرا دھچکہ پہنچا ہے۔ پہلی اہم تبدیلی یہ ہے کہ لبنان تقریباً دو سال تک طاقت کے خلاء اور شدید سیاسی بحران کی لپیٹ میں رہنے کے بعد اس سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور وزیراعظم نجیب میقاتی کی سربراہی میں نئی حکومت تشکیل پا گئی ہے۔ دوسری طرف حزب اللہ لبنان نے ایران سے ایندھن خرید کر ملک کو انرجی کے بحران سے بھی کامیابی سے نجات دلا دی ہے۔ لہذا اب امریکہ، صہیونی رژیم اور اس کے کٹھ پتلی سیاستدان نیا بحران پیدا کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔
 
https://taghribnews.com/vdccx1qp12bqix8.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ