تاریخ شائع کریں2021 15 October گھنٹہ 20:51
خبر کا کوڈ : 522786

ایران کے چیف آف جنرل سٹاف اور پارلیمانی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان

وزیراعظم عمران خان نے اس ملاقات میں پاک ایران تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور ایرانی وفد کے سربراہ کی جانب سے پاک ایران بارڈر مینجمنٹ پر بات چیت میں علاقائی سکیورٹی کے حوالے سے مل کر کوششیں کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ایران کے چیف آف جنرل سٹاف اور پارلیمانی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان
خصوصی رپورٹ: توقیر کھرل
بشکریہ: اسلام ٹائمز


ایران کے چیف آف جنرل سٹاف اور پارلیمانی وفد کے حالیہ دورہ پاکستان کو خطہ کی بدلتی ہوئی صورتحال میں انتہائی اہم دورہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ایرانی چیف آف جنرل سٹاف کو پاکستان کے خصوصی دورہ کی دعوت پاکستان کے آرمی چیف قمر جاوید باوجوہ نے دی اور پاکستان پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا۔ قمر جاوید باجوہ کا استقبال کیلئے ائیرپورٹ پر خود جانا دنوں ممالک کے دشمنوں کو واضح پیغام ہے۔ حالیہ دورہ کو جہاں پاکستان کے دانشور اور بین الاقوامی امور کے ماہرین خوش آئند قرار دے رہے ہیں، وہاں ایرانی خبر رساں اداروں نے بھی ایرانی چیف آف جنرل سٹاف کے دورہ پاکستان کو دو اہم مسلم مسالک کے درمیان رفاحی اور دفاعی معاملات میں نئے دور کا آغاز قرار دیا ہے۔

افغانستان میں طالبان حکومت کے بعد یہ دورہ اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ثابت ہوگا، کیونکہ دونوں ملکوں کے سربراہان نے افغانستان کے معاملہ پر پاکستان اور ایران کے مابین تمام غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے بات چیت کی ہے۔ نیز ملاقاتوں میں پاک ایران سرحد پر باڑ، دفاعی تعاون اور علاقائی سکیورٹی پر بھی بات چیت کی گئی، جو بلاشبہ موجودہ اور آنے والے وقت کے لئے ناگزیر ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اس ملاقات میں پاک ایران تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور ایرانی وفد کے سربراہ کی جانب سے پاک ایران بارڈر مینجمنٹ پر بات چیت میں علاقائی سکیورٹی کے حوالے سے مل کر کوششیں کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر پر ایران کے تعاون اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری اپنی حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کے لئے اسے ایک مضبوط حمایت سمجھتے ہیں۔

ایرانی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری کی قیادت میں پاکستان کا حالیہ دورہ اور وفد کی وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں دونوں ملکوں کے درمیان قائم دیرینہ تعلقات اور دفاعی و تجارتی نقطہ نظر سے کثیر الجہت اہمیت کی حامل ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت کے قیام کے بعد عسکری و سیاست قیادت نے پڑوسی اور دیگر عالمی ممالک سے تعلقات میں یہ طے کیا تھا کہ ہم کسی بھی ملک سے تعلقات میں کسی کی دشمنی یا دوستی کو مشروط نہیں کریں گے۔ پاکستان نے سعودیہ عرب سے تعلقات استوار کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ آپ سے تعلقات ایران دشمنی بنیاد پر نہیں بلکہ دو طرفہ بنیاد پر ہوں گے، جبکہ دوسری طرف پڑوسی ملک ایران سے بھی غیر مشروط باہمی خوشگوار تعلقات قائم کرنے کا عزم کیا گیا تھا۔

اسی پالیسی کے تحت گذشتہ دو سال سے پاکستان ایران تعلقات میں مثبت تبدیلی آئی ہے، بارڈر کے دونوں طرف بھارتی ایجنسیز کے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں مشترکہ کارروائیاں کی گئیں، لیکن جب سے افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہوئی ہے، بھارتی خفیہ ایجنسیز نے افغانستان میں ایران کے تحفظات کے پیش نظر اپنی سازشوں کا جال بننا شروع کر دیا تھا اور ایران سے اپنے تعلقات کی بنیاد پر اثر و رسوخ استعمال کرنے کی مذموم کوشش کی، مگر پاکستان نے بھارت کی تمام سازشوں کو ناکام بناتے ہوئے ایران کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کرکے تمام غلط فہمیاں دور کر دی ہیں۔ یہ دورہ بھارتی وزیراعظم کیلئے تشویش ناک ثابت ہوا ہے اور وہ افغانستان میں ایران کو اپنے مذموم مقاصد کے استعمال کرنے کے آخری حربے میں بھی ناکام ہوچکے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcjo8eimuqe8az.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ