تاریخ شائع کریں2021 17 September گھنٹہ 21:38
خبر کا کوڈ : 519178

افغانستان میں القاعدہ سمیت دیگر دہشت گرد گروپ موجود نہیں ہیں

نجی ٹی وی 'جیو نیوز' کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ 'دنیا امارات اسلامی افغانستان کو تسلیم کرے کیونکہ یہ افغانستان کے عوام کا حق ہے، دنیا نے ہم کو اب بھی تسلیم نہ کیا تو اس کا نتیجہ خطرناک ہو گا'۔
افغانستان میں القاعدہ سمیت دیگر دہشت گرد گروپ موجود نہیں ہیں
افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات اور طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دنیا کو ان کی امداد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امارات اسلامی افغانستان کو تسلیم نہیں کیا گیا تو نقصان ہمیں بھی ہوگا اور دنیا کو بھی ہو گا۔

نجی ٹی وی 'جیو نیوز' کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں افغانستان کے نائب وزیر اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ 'دنیا امارات اسلامی افغانستان کو تسلیم کرے کیونکہ یہ افغانستان کے عوام کا حق ہے، دنیا نے ہم کو اب بھی تسلیم نہ کیا تو اس کا نتیجہ خطرناک ہو گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'امارات اسلامی کو تسلیم نہ کیا گیا تو اس کا نقصان افغانستان کو بھی ہوگا اور دنیا کو بھی نقصان ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'افغان سرزمین سے دہشت گردی سے متعلق امریکا کی تشویش بے جا ہے، افغانستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'افغانستان کی سرزمین پر ہمارا کنٹرول ہے، جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوطی آرہی ہے'۔

افغانستان میں دہشت گرد گروپس کی موجودگی کے تاثر کو رد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'افغانستان میں القاعدہ سمیت دیگر دہشت گرد گروپ موجود نہیں ہیں، اگر ناہموار پہاڑی علاقوں میں کوئی موجود ہے تو ان کو روکیں گے'۔

ذبیح اللہ مجاہد نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'کوئی غیر ملکی دہشت گرد افغانستان میں موجود نہیں ہے اور ایسی اطلاعات غلط ہیں'۔

خصوصی گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ 'مذاکرات کا راستہ کھلا ہوتا تو 20 سال جنگ نہ ہوتی، ہماری اپنی وزارت خزانہ ہے، اس کو منظم کرنے کی ضرورت ہے، قطر، اردن، پاکستان اور متحدہ عرب امارات سمیت دیگر ممالک کی حکومتوں نے ہماری مدد کی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری قوم ابھی جنگ سے نکلی ہے، اس کو مدد کی ضرورت ہے، ہمارے لیے امداد کا جو اعلان ہوا ہے وہ ہمیں دی جائے، ہماری مدد کی جائے یہ دنیا کے لیے بھی اچھا ہوگا اور ہمارے لیے بھی بہتر ہو گا، امید ہے دنیا بھی ہمارے ساتھ تعاون کرے گی'۔

طالبان رہنما کا کہنا تھا کہ 'ائیرپورٹ، تعلیم اور صحت سمیت دیگر شعبوں میں خواتین کام کرنے آ رہی ہیں، اس کے علاوہ جو یونیورسٹیز بند ہیں وہ بھی جلد کھل جائیں گی'۔

انہوں نے قیادت میں اختلافات کے بیانات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 'طالبان میں کوئی اختلافات نہیں، ملابرادر کی ویڈیو جاری ہو چکی ہے'۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ملابرادر اور انس حقانی نے اختلافات کی تردید کرتے ہوئے اپنے پیغامات جاری کیے تھے اور ذبیح اللہ مجاہد نے بھی طالبان قیادت کے درمیان اختلافات کی تردید کردی تھی۔

خبر ایجنسی اے پی کے مطابق 7 ستمبر کو طالبان کی جانب سے کابینہ کی تشکیل کے بعد اختلافات کی خبریں زیر گردش کرنے لگی تھیں جو ان کے وعدوں کے برعکس 1990 کی دہائی میں ان کے سخت دور حکمرانی سے مطابقت رکھتی نظر آتی ہے۔

گزشتہ ہفتے کے آخر میں صدارتی محل میں طالبان قیادت میں عملیت پسند اور نظریاتی دھڑوں کے درمیان مبینہ پرتشدد تصادم کی افواہیں سامنے آئی تھیں جس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا تھا کہ افغانستان کے نائب وزیر اعظم عبدالغنی برادر مارے گئے۔

عبدالغنی برادر اور وزیر پناہ گزین خلیل الرحمٰن حقانی کے مابین مبینہ طور پر اختلافات کی تصدیق قطر میں مقیم طالبان کے ایک سینئر رکن نے بی بی سی کو کی تھی۔

عبدالغنی برادر کی موت کی افواہیں اس حد تک پھیل گئی تھیں کہ انہوں نے بذات خود ایک آڈیو ریکارڈنگ اور تحریری بیان جاری کیا کہ ان کی موت کی افواہیں غلط ہیں، انہوں نے گزشتہ روز ملک کے قومی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بالکل خیریت سے ہیں۔

طالبان کے دیگر عہدیدار نے بھی قیادت کے اندر دراڑوں کی خبروں کی تردید کی اور ان افواہوں کے خاتمے کے لیے سامنے آنے والوں میں مجاہدین بھی شامل ہیں۔

طالبان کے نئے وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کے چھوٹے بھائی انس حقانی نے بھی گزشتہ روز بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ امارات اسلامی متحد ہے۔
 
https://taghribnews.com/vdca0onma49n661.zlk4.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ