تاریخ شائع کریں2021 13 September گھنٹہ 16:42
خبر کا کوڈ : 518732

 پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے خلاف پارلیمنٹ کے سامنے صحافیوں کا احتجاج

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صحافیوں کے احتجاج کیمپ میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ اتھارٹی کے قیام کا قانون ناصرف آزادی صحافت بلکہ جمہوری اقدار کے خلاف کالا قانون ہے۔
 پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے خلاف پارلیمنٹ کے سامنے صحافیوں کا احتجاج
 پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام سے متعلق متنازع قانون کے خلاف پارلیمنٹ کے سامنے صحافیوں کا احتجاج تاحال جاری ہے جبکہ دھرنے کے قائدین کی جانب سے آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب کے دوران بھی احتجاج کے اعلان پر سیکیورٹی کے انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں ملک بھر سے صحافی تنظیموں کے عہدیداروں اور کارکنوں نے میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے خلاف ریلی نکالی اور پارلیمنٹ کے سامنے پہنچ کر دھرنا دیا تھا۔

یاد رہے کہ حکومت نے میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے پاکستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے نام سے نیا قانون متعارف کرنے کا اعلان کیا تھا، جس میں میڈیا اداروں اور صحافیوں کے حوالے سے سخت قوانین تجویز کیے گئے ہیں۔

تاحال جاری صحافیوں کے دھرنے سے اپوزیشن رہنماؤں نے بھی ملاقاتیں کی ہیں، اس دوران پولیس پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تعینات ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے بھی سراپا احتجاج صحافیوں سے ملاقات متوقع ہے اور صحافی حامد میر دھرنے کے مقام سے لائیو ٹاک شو کریں گے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی سربراہی میں احتجاج کی کال دی گئی ہے۔

دوسری جانب پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن نے فیصلہ کیا کہ رپورٹر پارلیمنٹ میں صدراتی خطاب کا بائیکاٹ کریں گے۔

میڈیا اتھارٹی آزادی صحافت، آزاد عدلیہ پر حملہ ہے، بلاول

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے صحافیوں کے احتجاج کیمپ میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ اتھارٹی کے قیام کا قانون ناصرف آزادی صحافت بلکہ جمہوری اقدار کے خلاف کالا قانون ہے۔

انہوں نے مذکورہ قانون کو آزاد عدلیہ پر ’حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صحافیوں سے ان کی اپیل کا حق بھی چھینا جارہا ہے کیونکہ یہ ایک معاشی ڈاکا ہے جس کے تحت صحافیوں کو بے روزگار کرنے کی کوشش ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی صحافیوں سے اپنی یکجہتی کا اظہار کرتی اور ہم وعدہ کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں صحافیوں کے مسائل پر آواز اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کے کسی بھی حصے میں صحافیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہماری پارٹی ان کے ساتھ احتجاج میں شریک ہوگی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر مجوزہ قانون پاس ہوتا ہے تو ہماری پارٹی کا پیپلز لیبر بیورو آپ کے ساتھ مل کر اس کے خلاف جدوجہد کرے گا۔

مجوزہ اتھارٹی کا قیام آئین، جمہوریت کی موت ہوگی، احسن اقبال
علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بھی صحافیوں کے دھرنے میں شرکت کی اور اپنے خطاب میں کہا کہ میڈیا کنٹرول کرنے کی سازش کامیاب ہوگئی تو پاکستان میں آئین اور جمہوریت کی موت واقع ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو کسی کی جاگیر نہیں بننے دیں گے، یہ قائد اعظم کا پاکستان ہے جہاں آئین کی حکمرانی ہوگی، آزادی صحافت کو محفوظ اور مقدم سمجھا جائے گا۔

احسن اقبال نے کہا کہ میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں جن صحافیوں نے حق بات کرنے کی پاداش میں اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھویا ہے۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ شُتر مُرغ حقائق کا مقابلہ کرنے کی بجائے ریت میں مُنہ چھپا لیتا ہے، قلم اور کیمرے کو پابند کرنے والی ریاستیں اور سماج ’شتر مرغ ریاستیں اور سماج‘ ہی کہلائیں گی۔

اس سے قبل میڈیا پبلشرز، صحافیوں، براڈکاسٹرز، ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز کی نمائندہ تنظیموں نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کو مسترد کردیا تھا۔

میڈیا تنظیموں نے مجوزہ آرڈیننس کو آزادی صحافت اور اظہارِ رائے کے خلاف غیر آئینی اور سخت قانون قرار دیا ہے۔

آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے، بَرنا گروپ)، پی ایف یو جے (دستور گروپ) اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک، میڈیا ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز (اے ای ایم ای این ڈی) کے مشترکہ اجلاس میں متفقہ رائے تھی کہ مجوزہ پی ایم ڈی اے کا مقصد میڈیا کی آزادی کو روکنا اور انفارمیشن بیوروکریسی کے ذریعے میڈیا پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔

اے پی این ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر تنویر اے طاہر کے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت، میڈیا پر اپنی گرفت سخت کرنا چاہتی ہے جبکہ اس نے اس حقیقت کو بھی نظر انداز کردیا کہ پرنٹ، ڈیجیٹل اور الیکٹرانک میڈیا کئی اعتبار سے الگ الگ خصوصیات کے حامل ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcfmcdt0w6dyea.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ