علامہ رئیسی کی حکومت کی خارجہ پالیسی متحرک، منطقی اور مضبوط ہوگی
انہوں نے علامہ رئیسی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہاکہ علامہ رئیسی کی صدارت میں آئندہ ایرانی حکومت کی خارجہ پالیسی مضبوط ، متحرک اور منطقی ہوگی۔ ایک ایسی حکومت جو تمام شعبوں میں ایران کے مفادات کی خدمت کرسکتی ہے۔
شیئرینگ :
ایرانی اسپیکر کے سنیئر مشیر برائے بین الاقوامی امور نے کہا ہے کہ علامہ رئیسی کی حکومت کی خارجہ پالیسی متحرک، منطقی اور مضبوط ہوگی۔
یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے منگل کے روز سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی۔
انہوں نے علامہ رئیسی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہاکہ علامہ رئیسی کی صدارت میں آئندہ ایرانی حکومت کی خارجہ پالیسی مضبوط ، متحرک اور منطقی ہوگی۔ ایک ایسی حکومت جو تمام شعبوں میں ایران کے مفادات کی خدمت کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علامہ رئیسی کی صدارت کے دوران ایران اور امریکہ کے تعلقات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ ہمیشہ مواقع کو کھو دیا ہے اور یہ موضوع امریکی کے طرز عمل پر منحصر ہے کہ وہ فیصلہ کرے ایران کے ستھ کیسا سلوک کرے۔
امیر عبداللہیان نے ٹرمپ اور بائیڈن کی دو انتظامیہ کے مابین فرق کے بارے میں کہا کہ بائیڈن جوہری معاہدے میں واپس آنا چاہتے ہیں اور اس مسئلے میں علاقائی امور یا میزائلوں کو شامل نہیں کرنا چاہئے، لیکن جوہری معاہدے پر توجہ دینی چاہئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارتکار نے بھی ویانا مذاکرات کے نتائج کے بارے میں سی این این کو بتایاکہ جوہری معاہدہ ایگزیکٹو مرحلے میں داخل ہوسکتا ہے۔