تاریخ شائع کریں2021 10 June گھنٹہ 16:25
خبر کا کوڈ : 507310

امریکی سینیٹ کا چینی ٹیکنالوجی سے مقابلہ کرنے کے لئے بل پاس

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم کچھ نہیں کریں گے تو غالب سپر پاور کی حیثیت سے ہمارے دن ختم ہو سکتے ہیں، ہمارا مقصد اسے روکنا ہے، ہم امریکا کو اس صدی میں ایک درمیانی قوم کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے'۔
امریکی سینیٹ کا چینی ٹیکنالوجی سے مقابلہ کرنے کے لئے بل پاس
امریکی سینیٹ نے چینی ٹیکنالوجی سے مقابلہ کرنے کے لیے ملک کی صلاحیت کو بڑھانے کے مقصد سے ایک بل کو 32 کے مقابلے میں 68 ووٹوں سے منظور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چین نے ووٹ کا جواب یہ کہتے ہوئے دیا کہ اسے امریکا کا 'خیالی' دشمن سمجھے جانے پر اعتراض ہے۔

چین کے ساتھ معاملات میں سخت موقف امریکی کانگریس کے جذبات میں سے ایک ہے جس پر امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھی ڈیموکریٹس کا کنٹرول ہے۔

اس اقدام کے تحت امریکی ٹیکنالوجی اور تحقیق کو مستحکم بنانے کے لیے 190 ارب ڈالر مختص کیے جائیں گے اور سیمی کنڈکٹرز اور ٹیلی کمیونکیشن کی اشیا کی امریکی پیداوار اور تحقیق کو بڑھانے کے لیے 54 ارب ڈالر کے اخراجات علیحدہ طور پر منظور کیے جائیں گے، جس میں گاڑیاں بنانے والوں کی جانب سے استعمال ہونے والی چپس کے لیے 2 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں جن کی پیداوار میں بڑے پیمانے میں کمی دیکھی گئی ہے۔

چین کی پارلیمنٹ نے اس بل پر 'سخت غصے اور اس کی مخالفت' کا اظہار کیا۔

ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکی بل میں 'اکیلے جیتنے کی خواہش کے بے بنیاد فریب' کا اظہار کیا گیا ہے، اس نے جدت میں مسابقت کی اصل روح کو مسخ کردیا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے بیجنگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم امریکا کی جانب سے چین کو خیالی دشمن کی حیثیت سے دیکھنے پر سخت اعتراض کرتے ہیں'۔

اس قانون پر جو بائیڈن کے دستخط کے لیے وائٹ ہاؤس بھیجنے سے قبل اسے امریکی ایوان نمائندگان سے منظوری درکار ہوگی۔

اس بل میں چین سے متعلق متعدد دوسری شقیں موجود ہیں جن میں سوشل میڈیا ایپ 'ٹک ٹاک' کو سرکاری ڈیوائسز پر ڈاؤن لوڈ کرنے سے روکنا، چینی حکومت کی حمایت یافتہ کمپنیوں کی جانب سے تیار کردہ اور فروخت ہونے والے ڈرون کی خریداری کو روکنا شامل ہے۔

اس کے تحت امریکی اداروں سے امریکی املاک کی چوری اور سائبر حملوں میں ملوث چینی اداروں پر بھی نئی پابندیاں سامنے آئیں گی۔

اس اقدام کے اسپانسر سینیٹ کی اکثریت کے رہنما چک شومر نے چین کے ساتھ تعاون برقرار رکھنے کے لیے تحقیق کو فنڈ نہ دینے کے سنگین نتائج سے خبردار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم کچھ نہیں کریں گے تو غالب سپر پاور کی حیثیت سے ہمارے دن ختم ہو سکتے ہیں، ہمارا مقصد اسے روکنا ہے، ہم امریکا کو اس صدی میں ایک درمیانی قوم کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتے'۔

جو بائیڈن نے اس بل کی تعریف کی اور کہا کہ 'ہم اکیسویں صدی کو جیتنے کے مقابلے میں ہیں اور اس مقابلے کا آغاز ہو چکا ہے، ہم پیچھے ہٹنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے ہیں'۔
 
https://taghribnews.com/vdcfyedtxw6dxma.k-iw.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ